اسلام آباد (شیراز احمد شیرازی) حکومت نے 4 دن کے دوران پی ٹی آئی کو دوسرا جھٹکا دے دیا ہے۔ تحریک انصاف سیاسی حکمت عملی تبدیل کرنے پر مجبور ہوگئی ہے۔
تحریک انصاف اجلاس کی اندورنی کہانی سامنے آگئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے قومی اسمبلی جانے کا فیصلہ کر لیا تھا ۔خیبر پختونخوا ہاؤس میں قومی اسمبلی واپسی پر مشاورت کی گئی ۔ پاکستان تحریک انصاف قومی اسمبلی واپسی پر اپوزیشن لیڈر ، پی اے سی چیرمین سمیت تین عہدے چاہتی تھی ۔
پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ خیبرپختونخوا ہاؤس اجلاس میں قومی اسمبلی جانے اور سپیکر کے سامنے پیش ہونے کا فیصلہ کیا گیا۔ پاکستان تحریک انصاف کے قومی اسمبلی واپسی کے فیصلے کے ساتھ ہی 35 استعفے منظور کر لیے گئے۔ 4 دن کے دوران 70 استعفوں نے پی ٹی آئی کو سیاسی حکمت بدلنے پر مجبور کر دیا ۔
35 استعفوں کی فوراً منظوری کی وجہ سے پی ٹی آئی نے استعفے دینے کا اعلان کیا ۔ اگلے سیاسی لائحہ عمل کے لئے پی ٹی آئی آج شام فیصلہ کرے گی ۔شام چھ بجے عمران خان نے لاہور میں اجلاس طلب کر لیا ۔
اسد قیصر کا کہنا ہے کہ ہم اسمبلی واپس آرہھے لیکن اسپیکر نے اچانک استعفے قبول کر لئے ۔ اسپیکر نے کہا قومی اسمبلی واپس آئیں جب ہم نے واپسی کا فیصلہ کیا تو استعفوں کو قبول کیا گیا ۔اپوزیشن لیڈر سمیت عہدوں پر پی ٹی آئی ممبران کو تعینات کیا جانا تھا ۔یہ حکومت نگران سیٹ اپ کے لئے اپنا بندہ لانا چاہتی ہے ۔
عامر ڈوگر کا کہنا تھا کہ اس وقت بھی پی ٹی آئی کے پاس پچاس سے زائد ممبر ہیں اپوزیشن لیڈر ہمارا ہو گا ۔پی ڈی ایم اتحاد ہماری نشستیں 20 تک محدود کرنا چاہتا ہے تاکہ ہمیں کوئی عہدہ نہ دے ۔