اسلام آباد: پاکستان نے ہفتہ کے روز بھارت کے ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ کو دوبارہ طلب کیا اور کنٹرول لائن اور ورکنگ باونڈری کے کھوٹی رتہ، بازگر اور خنجر سیکٹروں پر بھارتی فورسز کی جانب سے جنگ بندی کی بلااشتعال خلاف ورزیوں کی مذمت کی ۔
دفترخارجہ کے ایک بیان کے مطابق جنوبی افریقہ اور سارک کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر محمد فیصل نے بھارت پر زور دیا کہ وہ 2003کے جنگ بندی کے معاہدے کی پاسداری کرے اور جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کے موجودہ اور دیگر واقعات کی تحقیقات کرے۔گزشتہ روز اور اس سے ایک روز قبل بھارتی فائرنگ سے چار بے گناہ شہری شہید اور بیس زخمی ہوگئے تھے۔
ان سے کہاگیا کہ وہ بھارتی فوج سے جنگ بندی کے معاہدے کا مکمل احترام کرنے اور کنٹرول لائن اور روکنگ بائونڈری پر امن برقرار رکھنے کی ہدایت دیں۔ڈاکٹر محمد فیصل نے بھارت پر زور دیا کہ وہ بھارت اور پاکستان کے لئے اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق اپنا کردار ادا کرنے کی اجازت دے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ کی وجہ سے روکنگ بائونڈری پر شہریوں کی شہادتوں کی تعداد میں اضافہ ہوگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ سہری آبادی والے علاقوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنانا قابل مذمت اور انسانی وقار، بین الاقوامی انسانی حقوق اور انسانی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ بھارت کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف روزیاں علاقائی امن اور سلامتی کیلئے خطرہ ہیں اور اس سے تذویراتی عدم استحکام پیدا ہوسکتا ہے۔بھارتی فوج کنٹرول لائن اور ورکنگ باونڈری کے ساتھ مارٹر گولوں اور خود کار ہتھیاروں کے ذریعے مسلسل شہری آبادی کو نشانہ بنا رہی ہے۔
بھارتی فوج نے صرف گزشتہ بیس دنوں میں کنٹرول لائن اور ورکنگ بائونڈری پر جنگ بندی کی ڈیڑھ سو سے زیادہ مرتبہ خلاف ورزیاں کی ہیں جس کے نتیجے میں نو بے گناہ شہری شہید اور چالیس زخمی ہو گئے ہیں.