لاہور:چیف جسٹس آف پاکستان نے ملک بھر کی یونیورسٹیوں کو نئے لاءکالجز کے الحاق سے فوری روک دیا اور قانون کی معیاری تعلیم کی پاکستان بار ایسوسی ایشن سے تجاویز طلب کرلیں۔ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ رجسٹری میں غیرمعیاری لا ءکالجز کیخلاف ازخود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کی۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ غیرمعیاری لاءکالجز نہیں چلنے دونگا، سپریم کورٹ 6 ہفتے میں لاءکالجز کا نظام ٹھیک کرنا چاہتی ہے، بدقسمتی سے ہم نے اپنے اداروں کو مضبوط نہیں کیا، ادارے اتنے مضبوط ہونے چاہیئں کہ انہیں بندوں کے آنے جانے سے فرق نہ پڑے، اداروں کی مضبوطی ہی اچھی گورننس کا ثبوت ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ تمام سٹیک ہولڈرز کام کرنے کا یقین دلائیں، سپریم کورٹ رات کو بھی عدالت لگانے کو تیار ہے، میرا خواب ہے کہ ملک میں ایک نظام تعلیم ہو، قوم کب میرا خواب پورا کرنے کیلئے اٹھے گی، تھرڈ ڈویژن گریجوایٹس کو ایل ایل بی میں داخلے دینا افسوسناک ہے، جو صبح پان اور شام کو دودھ بیچتے ہیں انکے پاس بھی قانون کی ڈگری ہے۔
سپریم کورٹ کے یونیورسٹیوں کے مستقل وائس چانسلرز کی عدم تعیناتی پر استفسار کے جواب میں چیف سیکریٹری پنجاب نے یقین دہانی کرائی کہ سرچ کمیٹی بنا دی ہے، جلدمستقل وائس چانسلرز تعینات کردئیے جائیں گے۔