ڈبلن: دنیا بھر میں انسان پیسہ کمانے کے لیے مختلف کام کرتا ہے، لیکن آئرلینڈ میں ایک منفرد اقدام کے تحت منتخب افراد کو کام کے بجائے صرف آرام کرنے پر ماہانہ 1600 پاؤنڈ (تقریباً 5 لاکھ 36 ہزار روپے) کی تنخواہ دی جا رہی ہے۔
یہ اقدام مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے اثرات سے بیروزگاری کے بڑھتے ہوئے خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے شروع کیا گیا ہے۔ مغربی دنیا میں یہ تحریک زور پکڑ چکی ہے کہ ہر شہری کو ایک "بنیادی آمدن" فراہم کی جائے تاکہ وہ اپنی روزمرہ کی ضروریات باعزت طور پر پورا کر سکے۔ اس کے تحت آئرلینڈ حکومت نے گزشتہ سال 2 ہزار منتخب ادیبوں، موسیقاروں، اداکاروں، رقاصوں اور مجسمہ سازوں کو تین سال تک ماہانہ 1600 پاؤنڈ دینے کا فیصلہ کیا تھا۔
اس اقدام کا مقصد یہ ہے کہ شہری مالی مشکلات سے آزاد ہو کر اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو بہتر انداز میں استعمال کریں۔ آئرلینڈ میں اس پروگرام کے کامیاب اثرات کو دیکھتے ہوئے، انگلینڈ، کینیڈا، فن لینڈ، امریکہ اور دیگر مغربی ممالک میں بھی اس طرح کے تجرباتی پروگرام شروع کیے جا چکے ہیں۔
یاد رہے کہ بنیادی آمدن کا خیال سب سے پہلے 1516 میں برطانوی مفکر تھامس مور نے پیش کیا تھا، اور اب اس خیال کو عملی جامہ دینے کے لیے مختلف ممالک میں تجربات کیے جا رہے ہیں۔ آئرلینڈ کے شہریوں کا کہنا ہے کہ اس آمدن کی بدولت وہ مالی مسائل سے آزاد ہو کر تخلیقی سرگرمیوں میں مصروف ہیں، جو ان کی زندگی کا ایک نیا رخ ہے۔