اسلام آباد: شیر افضل مروت کی کیسوں کی تفصیلات فراہمی اور ہراساں نہ کرنے کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ کی جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے سماعت کی۔ عدالت نے فریقین کو شیر افضل مروت کے خلاف تادیبی کاروائی سے روک دیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 26 فروری تک رپورٹ طلب کر لی۔
ممبر قومی اسمبلی و درخواست گزار شیر افضل مروت ایڈوکیٹ بھی اس حوالے سےعدالت میں پیش ہوئے۔
شیر افضل مروت نے عدالت میں بتایا کہ ہم نے احتجاج کیا اور ریلی نکالی جس کے بعد میرے گھر چھاپہ مارا گیا، میرے گھر کا دروازہ توڑا رات ایک بجے، ہراساں کیا گیا۔
شیر افضل مروت نے استدعا کی کہ پولیس اور ایف آئی اے سے کو نوٹس جاری کرکے کیسوں کی تفصیلات مانگی جائیں۔
شیر افضل مروت نے مزید کہا کہ ایک ایف آئی آر کا مجھے پتہ ہے جس میں کل ضمانت کروائی ہے۔ انھوں نے آج کل ایک نیا کام پکڑا ہوا ہے اپوزیشن کے رہنماؤں کے خلاف متعدد کیسز درج کرلیتے ہیں۔
جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے دوران سماعت یمارکس دیے کہ پہلے نوٹس کردیتے ہیں ، جواب مانگ لیتےہیں۔
جس پر شیر افضل مروت نے کہا کہ ان سے کوئی توقع نہیں ہے ہراساں نہ کرنے اور بغیر وارنٹ گھر میں نہ گھسنے کا حکم بھی دیں۔
بعد ازاں عدالت نے فریقین کو نوٹس کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا اور شیر افضل مروت کے خلاف تادیبی کاروائی کرنے سے بھی روک دیا۔
عدالت نے کیس کی سماعت 26 فروری تک ملتوی کردی۔