اسلام آباد: سی سی پی او لاہورغلام محمود ڈوگر کے حوالے سے سپریم کورٹ کا تحریری حکم نامہ تاحال جاری نہیں ہو سکا دوسری طرف الیکشن کمیشن اپنے آئینی اختیارات کی طاقت دکھانے پر غور کر رہا ہے۔
دی نیوز میں شائع سینئر صحافی عمر چیمہ کی رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن کے ایک افسر نے کہا ہے کہ اگر الیکشن کمیشن کی جانب سے کیے گئے فیصلے کو معطل کرکے کمیشن کے اختیارات کو نقصان پہنچایا گیا تو غلام محممود ڈوگر کی موجودگی میں لاہور کے ضمنی انتخاب اور اس کے بعد صوبائی اسمبلی کیلئے ہونے والے الیکشن کو ملتوی کرسکتے ہیں کیونکہ سی سی پی او لاہور کا رویہ پہلے ہی جانبدار ہو چکا ہے۔
الیکشن کمیشن کے افسر کے مطابق اس ضمن میں حتمی فیصلے کیلئے کل کمیشن کا اجلاس بلایا گیا ہے جس میں تمام ارکان موجود ہوں گے۔
الیکشن کمیشن نے سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کے پرویز الٰہی کی حکومت میں ان کا رویہ دیکھتے ہوئے انہیں ٹرانسفر کرنے کا فیصلہ کیا تھا کیونکہ وہ عمران خان کی خواہش کے مطابق کام کر رہے ہیں۔
یاسمین راشد کے ساتھ لیک ہونے والی حالیہ بات چیت میں غلام محمود ڈوگر کی جانب سے یہ کہنا کہ سپریم کورٹ کے آرڈر کی وجہ سے ڈیوٹی جوائن کرنے میں تاخیر ہو رہی ہے الزامات کو تقویت بخشتے ہیں۔
سپریم کورٹ کا اعتراض تھا کہ صوبے کی نگران انتظامیہ نے چیف الیکشن کمشنر کی جانب سے زبانی حامی بھرنے کے بعد افسر کو ہٹایا گیا۔
الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ افسر کو ہٹانے کیلئے حامی کمیشن کے تمام ارکان نے دی تھی۔ یہ بھی کہا گیا کہ نگران انتظامیہ کے آتے ہی سیکڑوں تقرریاں و تبادلے ہوتے ہیں اور تحریری احکامات زبانی احکامات کے بعد آ جاتے ہیں اور یہ معمول کے انتظامی امور ہیں۔
الیکشن کمیشن لاہور میں الیکشن کا فیصلہ تو کل کرے گا لیکن آج بھی ایک اجلاس ہوگا جس میں یہ فیصلہ کیا جائے گا کہ چیف الیکشن کمشنر کو صدر سے ان کی درخواست پر ملاقات کرنا چاہیے یا نہیں۔