کیلی فورنیا: ٹیکنالوجی کمپنی گوگل نے اعلان کیا ہے کہ اینڈرائیڈ آپریٹنگ سسٹم پر اپنے اشتہارات چلانے کے لیے صارفین کی سرگرمیوں کے ٹریکنگ کے عمل کو محدود کرے گا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق گوگل نے صارفین کی پرائیویسی کو مدنظر رکھتے ہوئے ٹریکنگ کے عمل کو محدود کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ اس کا کاروباری حریف ایپل پہلے ہی صارفین کی پرائیویسی کے معاملے پر فیصلہ کر چکا ہے۔
خیال رہے کہ بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں پر پرائیویسی اور اشتہارات کے اہداف کے حصول کے درمیان توازن پیدا کرنے کے لیے دباؤ میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ایک جانب صارفین ان کمپنیوں کے خلاف شکایات کرتے ہیں تو دوسری جانب نگرانی کرنے والے ادارے قوانین کو مزید سخت کرنے کی دھمکی دیتے ہیں۔
اپیل امریکہ کی اسمارٹ فونز مارکیٹ میں 50 فیصد جبکہ گوگل کا اینڈرائیڈ سافٹ ویئر پوری دنیا کے لگ بھگ 85 فیصد اسمارٹ فونز میں چلتا ہے۔ جس کا مطلب ہے کہ اینڈرائیڈ میں کسی بھی قسم کی تبدیلی کروڑوں صارفین کو کسی نہ کسی شکل میں متاثر کر سکتی ہے۔
انٹرنیٹ سرچ انجن اینڈرائیڈ سافٹ ویئر کی حامل ڈیوائسز کو ایک خاص شناخت دیتے ہیں جس کی وجہ سے اشتہارات چلانے والوں کو لوگوں کے آن لائن رجحانات کا اندازہ ہوتا ہے اور پھر وہ انہیں ان کی دلچسپی کے مطابق اشتہارات دکھاتے ہیں۔
گوگل نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ہمارا ہدف اشتہارات سے متعلق مسائل کو مؤثر اور صارفین کی پرائیویسی کے زیادہ سے زیادہ خیال رکھنے والے حل تلاش کرنا ہے تاکہ لوگ اپنی انفارمیشن کو محفوظ سمجھیں۔
ایپل نے گذشتہ برس اعلان کیا تھا کہ اس کے کروڑوں صارفین کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ اشتہارات کی غرض سے اپنی آن لائن سرگرمیوں کی نگرانی کی اجازت دیتے ہیں یا نہیں۔
اپیل نے اسے پرائیویسی سے متعلق اپنی پالیسی میں تبدیلی قرار دیا تھا لیکن ناقدین کا خیال ہے کہ اس کے باوجود بھی وہ صارفین کی جاسوسی کے عمل کو پوری طرح نہیں روک سکا۔