اسلام آباد:بلوچستان کے لاپتہ افراد کے لواحقین نے ڈی چوک پر جاری دھرنا ختم کر دیا۔بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے نیوز کانفرنس میں کہا کہ بلوچستان کے دور دراز علاقوں سے ہم آئے ہیں۔ ہم میڈیا کے شکر گزار ہیں۔ دس دنوں سے اسلام آباد میں احتجاج کر رہے ہیں پانچ دن پریس کلب میں دھرنا دیا۔ ہمارا مطالبہ یہ تھا کہ وزیراعظم عمران خان ہم سے ملے ہم نے وزیراعظم کو گمشدہ لوگوں کی لسٹ دینی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے جبری گمشدگیوں کو ختم کیا جائے جن لاپتا افراد پر الزام ہے انکو کورٹ بھیجا جائے جو بے قصور ہیں انکو آزاد کیا جائے ۔جبری گمشدگیوں کے بل کو قانون کا حصہ بنایا جائے ۔ہم نہیں چاہتے ہیں ملک میں جبری گمشدگیاں ہوں ۔مسنگ پرسنز ہمیں واپس کیئے جائیں۔ ہمیں کہا جاتا ہے مسنگ پرسنز افغانستان چلے گئے یا فراری کیمپ میں ہیں ۔ہم ریاست کے سورسز کو نہیں مانتے۔ ہمیں صحیح معلومات دی جائے۔ ہمیں کہا جاتا ہے بلوچستان یا لوگوں کو اٹھانے میں ریاست ملوث ہے۔وزیر داخلہ سے بات ہوئی ہے جہاں پر ہم نے اپنی تجاویز رکھی ہیں ہمیں کہا گیا کہ حکومت مکمل طور پر اس مسئلے کو دیکھ رہی ہے۔
کمیشن بھی بنایا گیا ہمیں سنجیدگی سے سنا گیا آج شیریں مزاری ہمارے پاس آئی تھیں انکا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے ھدایت پر یہاں آئی ہیں۔ انکا کہنا ہے کہ تین بندوں سے وزیر اعظم سے ملوایا جائے گا انکا کہنا ہے کہ فیملیوں کے مسنگ پرسنز کو مارچ سے پہلے بتایا جائے گا ۔ ہم نے 590 کی لسٹ گورنمنٹ کو دی جن میں سے 300 لوگ ہمیں واپس ملے تھے 5228 لوگ ٹوٹل مسنگ ہیں۔
انہوں نے کہا ہم پر امید ہیں کہ وزیراعظم ہمارے واعدے کو پورا کرینگے ۔جبری گمشدگیوں کی وجہ سے بلوچستان میں شدید گم اور غصہ پایا جاتا ہے۔ وزیراعظم کے اس فیصلے سے بلوچستان کی عوام مطمئن ہوگی ہم اپنا احتجاج ختم کر رہے ہیں۔ ہمیں امید ہے ہمارے گمشدہ لوگ ہمیں واپس مل جائینگے ۔سول سوسائٹی اور مختلف پارٹیوں نے ہمارا ساتھ دیا میڈیا ہماری آواز بنا۔
بلوچ مسنگ پرسنز کی رہنما سیمی بلوچ نے کہا کہ وزیر انسانی حقوق کی یقین دہانی پر جا رہے ہیں۔کہیں ایسا نہ ہو کہ دوبارہ نظر انداز کر دیا جائے۔12 سال سے احتجاج کر رہے ہیں۔ کوئی ریسپانس نہیں ملا۔امید ہے یہ حکومت لاپتا افراد کا مسئلہ حل کرے گی ۔
بلوچستان کے لاپتا افراد نے دھرنا ختم کردیا
06:16 PM, 20 Feb, 2021