امریکی سپریم کورٹ نے ٹک ٹاک کے خلاف قانون پر سماعت کرنے کی منظوری دے دی

امریکی سپریم کورٹ نے ٹک ٹاک کے خلاف قانون پر سماعت کرنے کی منظوری دے دی

واشنگٹن : امریکی سپریم کورٹ نے ٹک ٹاک کی درخواست پر فیصلہ سننے کے لیے رضامندی ظاہر کر دی ہے، جس میں ٹک ٹاک نے ایپ پر پابندی عائد کرنے والے قانون کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔ سپریم کورٹ نے ٹک ٹاک کی درخواست دائر کرنے کے صرف دو دن بعد ہی اس مقدمے کی سماعت کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جو 10 جنوری 2024 کو ہوگی۔

ٹک ٹاک کی جانب سے عدالت سے درخواست کی گئی ہے کہ اس قانون پر عملدرآمد کو عارضی طور پر روکا جائے۔ یہ قانون ٹک ٹاک کو 19 جنوری تک امریکا میں اپنی کمپنی فروخت کرنے کا حکم دیتا ہے، اور اگر کمپنی نے ایسا نہ کیا تو امریکی حکومت کی جانب سے ایپ پر پابندی عائد کر دی جائے گی۔

یہ قانون سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں متعارف کرایا گیا تھا، اور اس کا اطلاق ان کی صدارت کے آخری دنوں میں ہوگا۔ ٹک ٹاک کا مؤقف ہے کہ یہ قانون غیر آئینی ہے اور امریکی آئین کی پہلی ترمیم کی خلاف ورزی کرتا ہے۔

6 دسمبر کو یو ایس کورٹ آف اپیلز نے ٹک ٹاک کی درخواست مسترد کر دی تھی کہ اس قانون کو غیر آئینی قرار دیا جائے۔ اس کے بعد ٹک ٹاک نے ایک بار پھر عدالت سے رجوع کیا اور اس قانون پر عارضی طور پر عملدرآمد روکنے کی درخواست کی تھی، لیکن 13 دسمبر کو اسی عدالت نے یہ درخواست بھی مسترد کر دی تھی۔

اگر سپریم کورٹ نے ٹک ٹاک کی درخواست مسترد کی، تو 19 جنوری کو امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی عائد ہو جائے گی۔ اس صورت میں ٹک ٹاک کی قسمت کا فیصلہ موجودہ صدر جو بائیڈن کے ہاتھ میں ہوگا، جنہیں 19 جنوری تک اس ڈیڈلائن میں 90 دن کا اضافہ کرنے کی طاقت حاصل ہے تاکہ یہ معاملہ نو منتخب صدر کے حوالے کیا جا سکے۔

مصنف کے بارے میں