اسلام آباد: وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے انسداد بدعنوانی سرکل نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان( ڈریپ) کے سابق چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) شیخ اختر حسین کو جعلی ڈگری اور کرپشن کے الزام میں گرفتار کر لیا۔
ایف آئی اے کے ترجمان کا کہنا تھا کہ شیخ اختر حسین کو ڈاکٹریٹ ( پی ایچ ڈی) کی ڈگری کی بنیاد پر ریگولیٹری اتھارٹی کا سی ای او تعینات کیا گیا تھا، جو جعلی نکلی۔
خیال رہے کہ شیخ اختر حسین کو سال 2018-19 میں سی ای او ڈریپ مقرر کیا گیا تھا۔
ایف آئی اے نے سابق سی ای او ڈریپ شیخ اختر کو ضمانت منسوخ ہونے پر گرفتار کیا ہے۔
ایف آئی اے کورٹ سینٹرل کے جج شاہ رخ ارجمند نے شیخ اختر کی ضمانت قبل از گرفتاری منسوخ کی ہے۔ایف آئی اے کے مطابق سابق سی ای او ڈریپ شیخ اختر پر ڈھائی ارب روپے کی کرپشن کا الزام ہے۔
واضح رہے کہ فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی کے اینٹی کرپشن ونگ نے ڈریپ کے سابق سی ای او کے خلاف جعلی پی ایچ ڈی ڈگری رکھنے پر مقدمہ درج کیا تھا۔
ایف آئی آر میں کہا گیا کہ اختر حسین کے پاس ملک کے سب سے بڑے ڈرگ ریگولیٹر کے سی ای او کا عہدہ حاصل کرنے کے لیے ڈاکٹریٹ کی مشکوک ڈگری تھی۔ سری لنکن انٹرپول نے تصدیق کی کہ پی ایچ ڈی کی ڈگری جعلی تھی کیونکہ ڈگری دینے والے ادارے کو تسلیم نہیں کیا گیا تھا۔