لاہور: سال دوہزار بائیس میں بھی لاہور پولیس جرائم پیشہ افراد کو نکیل نہ ڈال سکی ، اس سال قتل ، ڈکیتی ، اغوا برائے تاوان اور دیگر سنگین وارداتوں کے دو لاکھ اٹھاون ہزار سے زائد مقدمات درج ہوئے ۔
جدید ٹیکنالوجی ، بے پناہ وسائل ، ڈیڑھ سو ارب کے فنڈ ، اسلحہ ، قیمتی گاڑیاں اور بھاری نفری کے باوجود رواں سال گزشتہ سال کی نسبت جرائم کی شراح چالیس فیصد بڑھ گئی ۔ مگر لاہور پولیس کے سربراہ ماننے کو تیار نہیں ۔
پولیس کے اپنے اعدادوشمار کے مطابق لاہور میں رواں سال ساڑھے پانچ سو افراد قتل ہوئے ، اٹھارہ افراد ڈاکوؤں کی گولیوں کا نشانہ بنے ، کاریں چھیننے کے چالیس ، موٹر سائیکل چھیننے کے ایک ہزار ایک سو بہتر واقعات رپورٹ ہوئے ، نقب زنی کے پانچ ہزار چھیالیس اور مویشی چوری کے پانچ سو چوراسی مقدمات درج ہوئے ۔
اس کے علاوہ ریپ کے سات سو دس ، گینگ ریپ کے تینتیس پرچے کٹے ، چھوٹی بچیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے اکانوے اور اغوا کے دو ہزار نو سو اکانوے واقعات رپورٹ ہوئے ۔
پولیس کے مطابق ون فائیو کی کالز میں کمی ہوئی ہے وہی لوگ ون فائیو پر کال کرتے ہیں جن کے ساتھ واردات ہوتی ہے ، لاہور پولیس کی کارکردگی گزشتہ سال کی نسبت رواں سال بہتر ہے ۔
سی سی پی او لاہور کہتے ہیں گزشتہ سال کی نسبت رواں سال سنگین جرائم میں نمایاں کمی ہوئی ہے ۔ جرائم کی زیادہ تر وارداتیں صدر ڈویژن ، سٹی ڈویژن ، کینٹ ڈویژن اور ماڈل ٹاؤن میں ہوئیں ۔