لندن: ملالہ یوسف زئی نے ایک مرتبہ پھر افغانستان میں لڑکیوں کی تعلیم پر زور دیتے ہوئے طالبان پر کڑی تنقید کی ہے۔
ملالہ یوسف زئی نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا کہ طالبان کی جانب سے لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی کے خلاف جدوجہد میں اپنی جان تقریباً کھو چکی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہزاروں پشتون سماجی رہنما اور قابل ذکر افراد طالبان کے ہیبت ناک تشدد کے خلاف آواز بلند کرنے کی پاداش میں اپنی جانوں سے محروم کردیے گئے جبکہ لاکھوں پناہ گزین کی حیثیت سے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ اپنی ٹوئٹ کے آخر میں انہوں نے کہا کہ ہم (افغانستان) میں طالبان کی نہیں بلکہ پشتون برادری کی ترجمانی کرتے ہیں۔
I nearly lost my life fighting against Taliban’s ban on girls’ education. Thousands of Pashtoon activists and notables lost their lives when they raised their voices against Taliban’s horrors and millions became refugees. We represent Pashtoons — not the Taliban.
— Malala (@Malala) December 20, 2021
خیال رہے کہ طالبان نے رواں برس اگست میں سقوط کابل کے بعد افغانستان کا مکمل کنٹرول حاصل کرلیا تھا جس کے بعد عالمی برادری کی جانب سے ان پر زور دیا گیا کہ وہ لڑکیوں کی تعلیم اور خواتین کی ملازمت سے متعلق اپنی سخت پالیسی پر نظر ثانی کریں۔
دوسری جانب طالبان کے وزیر خارجہ وزیر خارجہ امیر اللہ متقی نے اکتوبر میں دیے گئے ایک بیان کہا تھا کہ ہم دنیا کے ساتھ اچھے تعلقات کے خواہش مند ہیں تاہم لڑکیوں کے اسکول کھولنے کے لیے حکومت کو کچھ وقت دیا جائے۔
علاوہ ازیں اقوام متحدہ سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بھی طالبان سے خواتین کو حکومت میں شامل کرنے اور لڑکیوں کی تعلیم جاری رکھنے کے وعدوں کی پاسداری کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔