اسلام آباد: منفی خیالات اور فکر مندی انسان کو کئی مسائل کا شکار کر دیتی ہے جس کو مثبت سوچ سے بدل کر کئی مشکلات پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
ناروے کی جامعہ برائے سائنس و ٹیکنالوجی میں ادویہ کی ماہر پروفیسر ہانس کہتی ہیں کہ ہم اداسی، پریشانی اور فکرمندی جیسے مسائل کو بار بار ذہن میں لاتے ہیں لیکن اصل میں ہم خود پر تنقید کر کے منفی خیالات سے خود کو پریشان کر تے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اسی طرح ہے کہ کسی کے ہاتھ میں تھوڑی دیر تک گلاس ہو تو ٹھیک لیکن مسلسل دو گھنٹے تک گلاس تھما دیا ہو تو یہ بہت بھاری اور تکلیف دہ ہو جاتا ہے، پریشان کن خیالات بھی ایسے ہی ہوتے ہیں جو طویل وقت کے لیے مسلسل ذہن میں رہ کر بھاری بھر ہو جاتے ہیں۔
پریشان کن خیالات کو سب سے پہلے ٹائم اورقوت کا ضیاع سمجھا جاتا ہے، پریشان کن خیالات سے جان چھڑانا اتنا مشکل نہیں جتنا نظر آتا ہے لیکن اس سے قبل بعض باتوں کو سمجھنا ضروری ہو گا۔سب سے پہلے تو یہ سمجھیں کہ پریشانی اور پریشان خیالی ایک طرح سے وقت اور توانائی خرچ کرنے والی بات ہے۔ اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا اور نہ ہی فکر سے مسائل حل ہوتے ہیں۔
پروفیسر ہانس کے مطابق پریشان کن مسائل کو نظر انداز کرتے ہوئے ان واقعات پر غور کرنا چاہیے جو ہمارے آس پاس ہو رہے ہیں۔جیسا کہ آپ حال میں جینے لگتے ہیں اور موجودہ واقعات کے لحاظ سے زندگی بسر کرتے ہیں تو ہماری فکر مندی خود بخود ختم ہو جاتی ہے۔
تاہم منفی سوچ بار بار انسان کے ذہن میں آتی ہے لیکن ان سوچوں پر دھیان نہیں دینا چاہیے، زندگی کے ہر لمحے کو بھرپور طریقے سے گزاریں۔انسانی ذہن میں ہر سیکنڈ میں کئی خیالات آتے ہیں ان میں اچھے،برے خیالات شامل ہوتے ہیں لیکن ہمیں ہمیشہ اپنی سوچ کو مثبت رکھنے کی کوشش کرنی چاہیے۔