برلن: جرمنی کی وفاقی انتظامی عدالت کے مطابق ملک میں عوامی مقامات پر لوگوں میں مفت قرآن بانٹنے والی سلفی مسلمانوں کی تنظیم سچا مذہب پر عائد پابندی آئندہ بھی برقرار رہے گی۔ یہ حکم وفاقی جرمن انتظامی عدالت نے سنایا۔ وفاقی انتظامی عدالت نے سلفی مسلمانوں کی جس تنظیم پر پابندی کی توثیق کر دی اس کا نام جرمن زبان میں Wahre Religion یا سچا مذہب ہے۔
اس تنظیم کے ارکان ملک کے کئی شہروں میں عام لوگوں میں مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن کے جرمن زبان میں سچا مذہب کو جرمن وزارت داخلہ نے گزشتہ برس نومبر میں اس شبے کے بعد ممنوع قرار دے دیا تھا کہ یہ مسلم گروپ ممکنہ طور پر دہشت گرد تنظیم 'اسلامک اسٹیٹ یا داعش کے لیے جرمنی سے نئے مسلمانوں کو بھرتی کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔
تب پورے ملک میں اس تنظیم کے ارکان کے خلاف پولیس نے مختلف شہروں اور قصبوں میں قریب 190 چھاپے مارے تھے۔ ان چھاپوں کے بعد وفاقی وزیر داخلہ تھوماس ڈے میزیئر نے کہا تھا یہ گروپ اسلام کی تبلیغ و تشہیر کے عمل کو نفرت انگیز پیغامات اور مبینہ سازشوں سے متعلق نظریات کو پھیلانے کے لیے استعمال کر رہا تھا۔
سچا مذہب کی طرف سے اپیل دو درخواست دہندگان نے دائر کی تھی۔ ان میں سے ایک اس مسلم تنظیم کا فلسطینی نژاد سربراہ ابراہیم ابو ناجی تھا۔ عدالتی کارروائی کے آغاز پر ابو ناجی کے وکلا کا موقف یہ تھا کہ جس تنظیم پر پابندی لگاتے ہوئے اسے عوام میں قرآن تقسیم کرنے سے روکا گیا ہے۔ قانونا اس نام کی کسی تنظیم کا تو سرے سے کوئی وجود ہی نہیں۔۔