غزہ: اسرائیلی افواج نے دنیا بھر میں مشہور ہونے والی بہادر فلسطینی لڑکی احید تمیمی کو گرفتار کر لیا۔ قبل ازیں احید بے خوف ہو کر اسرائیلی افواج سے الجھتی رہی ہے اور اس کی بہادری کے اعتراف میں ترک حکومت نے اسے ایوارڈ بھی دیا ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی افواج نے اسے ایک ویڈیو وائرل ہونے کے بعد گرفتار کیا جس میں احید ایک مسلح فوجی اہلکار کے سامنے مکا لہرا رہی ہے تاہم اس سے قبل ایک ویڈیو میں احید کو ایک اسرائیلی سپاہی کے ہاتھ پر تھپڑ مارتے دیکھا جا سکتا ہے جو غالباً اس کی گرفتاری کی وجہ بنی۔
#شاهد l #فيديو
— Omar El Qattaa ???? Sniper (@OmarElQattaa) December 19, 2017
أخت رجال ????
الطفلة عهد التميمي 17 عام لحظة صفعها ظابط صهيوني بوجهه pic.twitter.com/PcQqOhXaKq
احید کی تصاویر اور ویڈیو نے ایک جانب تو اسے فلسطینی حریت کی ایک لازوال مثال بنا دیا ہے تو دوسری جانب اس کی بے چارگی اور غصے کی وجہ اس کا وہ بھائی ہے جو اسرائیلی افواج کے ظلم و ستم کی وجہ سے کئی سال سے کوما کی حالت میں موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا ہے۔ اس کے بھائی محمد کے سر پر ربڑ کی گولی ماری گئی تھی جو کومے کی وجہ بنی ہے۔ احید مغربی کنارے کے علاقے نبی صالح میں رہتی ہے اور وہ عربی زبان میں ایک بلاگ بھی لکھتی ہے۔ اطلاعات ہیں کہ 17 سالہ احید کے گھر پر اسرائیلی افواج نے چھاپہ مارا اور اس کے گھر سے فون اور کمپیوٹر اٹھا لیا جبکہ احید کو گرفتار کر کے اپنے ساتھ لے گئے۔ احید کے والد بسام نے بتایا کہ اسرائیلی افواج نے احید کی گرفتاری کی کوئی وجہ نہیں بتائی۔
اس سے قبل مغربی کنارے پر جب اسرائیلی افواج نے اس کے بھائی کو گرفتار کر کے لے جانا چاہا تو احید نے شدید مزاحمت کی اور سپاہی کے ہاتھ پر دانتوں سے کاٹا۔ بہادری کا یہ احوال ویڈیو میں قید ہو گیا اور احید دنیا بھر میں مقبول ہو گئی۔ اس کی تصاویر فلسطینی مزاحمت کی ایک علامت بن گئیں۔ سال 2012 میں ترک صدر رجب طیب اردوان نے احید کو ترکی بلایا اور اسے ایک ایوارڈ بھی دیا۔
#عهد_التميمي الصبية الفلسطينية الأبية الشجاعة نشأت في كنف عائلة رفضت أن تخضع لقوانين الاحتلال؛ والدها اعتقل نحو 9 مرات ووالدتها 5 مرات وأخوها مرتين، وخالها وعمها شهيدين.. pic.twitter.com/9bG3jpxhLY
— heba mahmoud (@heba_jm) December 19, 2017
دوسری جانب اسرائیلی افواج اور انٹیلی جنس ایجنسیاں احید کی تصاویر اور ویڈیو کو اپنے لیے اشتعال انگیز اور اسرائیل مخالف اقدام کے طورپر پیش کرتے رہے ہیں۔ اسرائیلی انٹیلی جنس وزیر یسرائیل کاٹز نے پبلک ریڈیو پر احید کے بارے میں کہا کہ وہ نفرت کو بڑھا رہی ہے۔ اس واقعے کے بعد اسرائیلی وزیرِ تعلیم نفتالی بینٹ نے اس اقدام کو درست قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسے سات سال کی سزا ہو سکتی ہے۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں