لندن: دہشت گرد گروہ داعش نے ایک کرد نژاد ڈنمارکی خاتون کے سر کی قیمت دس لاکھ ڈالر کا انعام مقرر کی ہے۔ اس نے دو ہزار چودہ میں تعلیم ترک کر کے داعش کے خلاف لڑنے کے لیے شام اور عراق کا سفر کیا تھا۔
موصولہ رپورٹ کے مطابق تئیس سالہ جوانا پالانی اس وقت ڈنمارک سے غیرقانونی طور پر باہر جانے کے الزام میں کوپن ہیگن کی جیل میں قید ہے اور اپنے خلاف مقدمے کی کارروائی کا انتظار کر رہی ہے۔ ڈنمارک کے نئے قوانین کے مطابق جو مشرق وسطی میں دہشت گرد گروہ داعش میں شامل ہونے سے روکنے کی غرض سے ڈنمارکی انتہا پسندوں کو ملک سے باہر نکلنے سے روکنے کے لیے بنائے گئے ہیں، اگر جوانا پالانی پر جرم ثابت ہو جاتا ہے تو اسے زیادہ سے زیادہ دو سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
جوانا پالانی کے خلاف مقدمے کی سماعت آج منگل سے شروع ہو رہی ہے۔ واضح رہے کہ جوانا پالانی نے دو ہزار چودہ میں اس وقت کہ جب دہشت گرد گروہ داعش کی بربریت کی داستانیں پوری دنیا میں پھیل گئی تھیں، اپنی تعلیم ترک کر کے شام میں سرگرم کرد فورس وائی پی جی اور عراق کی کرد پیشمرگہ ملیشیا میں شمولیت اختیار کی تھی۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق داعش کے دہشت گرد، جنگجو خواتین کا سامنا کرتے ہوئے ڈرتے تھے اس لیے کہ اس گروہ کے نظریے کے مطابق اگر داعش کا کوئی فرد میدان جنگ میں عورت کے ہاتھوں مارا جائے تو وہ بہشت میں نہیں جائے گا۔