اسلام آباد : قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں انکشاف ہوا ہے کہ سابقہ پرویز مشرف حکومت و پیپلز پارٹی کے دور حکومت سمیت موجودہ دور میں پاسپوٹس سروسز چارجز کی مد میں شہریوں کی جیبوں سے چالیس کروڑ روپے سے زائد کی رقم خلاف ضابطہ نکلوالی گئی۔
پی اے سی قراردیا ہے کہ حکومتیں عوام لوٹنے کیلئے نہیں سہولیات فراہم کرنے کے لئے ہوتی ہیں ۔جب ادارے غیر قانونی کام کریں گے تو عام آدمی کیسے پاسداری کرے گا۔ فی پاسپورٹ 23روپے کی غیر قانونی اضافی فیس نیشنل بنک کے کھاتوں میں جارہی ہے شہریوں سے خلاف ضابطہ رقوم کی وصولی کا یہ اعتراف سیکرٹری داخلہ کی طرف سے کیا گیا ہے, پرویز مشرف ، پیپلز پارٹی اور اب مسلم لیگ (ن) کسی دور میں اس معاملے کا نوٹس نہ لیا جاسکا۔
پی اے سی نے امیگریشن حکام کوفوری طور پر اس معاملے پر وزرات خزانہ سے رجوع کرنے کی ہدایات کی اجلاس کی کاروائی کے دوران ڈی جی پاسسپورٹس نے بتایا کہ رواں سال2016میں اب تک 45 لاکھ پاسسپورٹس بنائے گئے جس سے 22ارب کا ریونیو وصول ہواہے۔پی اے سی نے ملک میں شہریوں کے بلاجواز شناختی کارڈز بلاک کرنے کے معاملے کا نوٹس لے لیا اور آئندہ اجلاس میں نادار چیرمین سمیت دیگر حکام کو طلب کرلیا ہے ۔ منگل کو پی اے سی کا اجلاس چیرمین سیدخورشیدشاہ کی صدارت میں پارلیمینٹ ہاؤس میں ہوا ۔
اجلاس میں وزارت پورٹس اینڈ شپنگ کے آڈٹ اعتراضات مالی سال برائے 2012/13 کاجائزہ لیا گیا ۔ حکام وزارت پورٹس اینڈ شپنگ نے بتایا کہ کراچی فش ہاربر اتھارٹی کے ساٹھ کروڑ قرض کی واپسی کیلئے ای سی سی کو سمری بھیجوا دی گئی ہے۔ای سی سی سے درخواست کی ہے کہ اس رقم کو گرانٹ میں تبدیل کیا جائے ابھی ادارہ پوری طرح فنکشنل نہیں ہم ادائیگی نہیں کر سکتے ۔ حکام کے مطابق فشنگ سیکٹر کا ملکی جی ڈی پی میں ایک فیصد حصہ ہے ۔ سیکرٹری وزارت پورٹس اینڈ شپنگ نے کہا کہ تیس کروڑ روپے سے زائد کی برآمدات ہوئی ہیں ابھی فشنگ کے لائنسس نہیں دیے جا رہے ہیںاوراس وقت تک 82 کشتیاں کراچی فش ہاربر اتھارٹی میں آئی ہیں اپنا سٹاک بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔جب تک نئی پالیسی نہیں بنتی لائنسس نہیں دیے سکتے ۔
آڈیٹر جنرل نے بتایاکہ کراچی فش ہاربر اتھارٹی میں چھ چین کے فشنگ ٹرالر ایک سے کھڑے ہیں چینی ٹرالر ز سمیت کسی کو لائنسس نہیں دیا جا رہا ۔نہ بورڈ مکمل ہے نہ ہی بورڈ ممبر تعینات کیا جا رہا ہے ۔ سیکرٹری وزارت پورٹس اینڈ شپنگ نے کہا کہ صفائی کا نظام بہتر نہ ہونے سے یورپی یونین نے بر آمد پر پابندی عائد کر رکھی ہے ۔سید خورشید شاہ نے کہا کہ دنیا کے کئی ممالک کے جی ڈی پی میں فشنگ سیکٹر کا بہت رول ہے ۔ہماری برآمدات بھی کم جبکہ فشنگ سیکٹر میں جی ڈی پی کا صرف ایک فیصد حصہ ہے۔آپ لوگ باتیں کرتے ہیں پالیسی بنانے پر کوئی توجہ نہیں حکام نے کہا کہ وزیر اعظم نے ایک کمیٹی بنائی ہے جس کی سربراہی وزیر پورٹس اینڈ شپنگ کے پاس ہے۔بہتری کیلئے دونوں صوبوں اور اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا جا ئے گا دو اجلاس ہو چکے ہیں ۔
پی اے سی نے چیف سیکرٹری بلوچستان چیف سیکرٹری سندھ وفاقی سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی اور سیکرٹری کامرس سے فشنگ سیکٹر کی بہتری کیلئے دس جنوری کو تفصیلی بریفنگ طلب کر لی ہے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ پورٹ قاسم کی زمین ایکسپو سٹی کے واجبات دس سال سے وصول نہ کر سکی۔آڈٹ حکام نے کہا کہ ساڑھے انیس کروڑ سے زائد کی رقم دس سال سے نہ مل سکی۔حکام پورٹ قاسم کے مطابق معاملہ کورٹ میں ہے.
خورشید شاہ حکام پر برس پڑے اور کہا خدارا اچھے وکیل کریں جان بوجھ کر فعالیت سے کیسز کی پیروی نہیں کی جاتی ہے ۔ ایسا وکیل ہو جو مضبوط دلائل سے جج کو سمجھائے کے اسٹے نہ دیں اس میں سرکار کا نقصان ہے،جج اور پی اے سی سب کی تنخواہیں سرکار سے آتی ہیں، تو پھر سرکار کا نقصان کیوں ہوا۔عدالتوں میں ساڑھے چار سو ارب سے زائد کے مقدمات ہیں۔کب تک سرکار کے اربوں روپے پھنسے رہیں گے ۔اجلاس میں سیکرٹری وزارت داخلہ نے اعتراف کیا کہ نیشنل بینک پاسپوٹس سروسز چارجز کی مد میں 2006سے صارفین سے 23روپے غیر قانونی چارج کر رہا ہے ۔
سروسز چارجز کی مد میں دو روپے کی وصولی کا اختیار ہے بغیر کسی منظور ی کے 2006کے بعد سے سروسز چارجز کی مد میں شہریوں سے اضافی فیس وصول کی جارہی ہے ۔ آڈٹ حکام کے مطابق اب تک صارفین سے چالیس کروڑ روپے سے زائد کی رقم وصول کی گئی ہے۔چیئرمین پی اے خورشید شاہ نے وزارت داخلہ حکام پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب ادارے غیر قانونی کام کریں گے تو عام آدمی کیسے پاسداری کرے گا۔
سیکرٹری وزارت داخلہ نے کہا کہ نیشنل بینک اگرچہ حکومتی ادارہ ہے لیکن پھر بھی کہتے ہیں ٥٤ روپے کم ہیں۔ پنشنزسمیت تمام رقم نیشل بینک کے پاس جاتی ہے۔خورشید شاہ نے کہا کہ نیشنل بینک حکومتی ادارہ ہے اسے پاسپوتٹس مفت بنانے چاہیں۔حکومتیں عوام کو سہولت فراہم کرنے کیلئے ہوتی ہیں عوام لوٹنے کیلئے نہیں، پی اے سی نے حکام کو وزارت خزانہ کو اس اضافی فیس کی وصولی سے آگاہ کرنے کی ہدایت کی ہے ۔
رواں سال 45لاکھ پاسسپورٹس بنائے 22ارب کا ریونیو وصول ہوا ۔پی اے سی نے ملک میں شہریوں کے بلاجواز شناختی کارڈز بلاک کرنے کے معاملے کو نوٹس لے ہے اور آئندہ اجلاس میں نادار چیرمین سمیت دیگر حکام کو طلب کرلیا ہے.