اسلام آباد: انٹرنیٹ سپیڈ کی سست روی اور فائر وال انسٹالیشن کے خلاف درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے پیر تک جواب طلب کرلیا ۔
چیف جسٹس عامر فاروق سینئر صحافی حامد میر کی انٹرنیٹ سپیڈ کی سست روی اور فائر وال انسٹالیشن کے خلاف درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار کی جانب سے ایمان مزاری ایڈوکیٹ عدالت میں پیش ہوئیں۔ چیف جسٹس عامرفاروق نے ریمارکس دیئے کہ انٹرنیٹ سپیڈ میں کمی کی وجہ کیا ہے؟اس کو بلائیں گے جو اس معاملے کا علم رکھتا ہو اور عدالت کو بریف کر سکے۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے پیر تک جواب طلب کرلیا
چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ آج کل انٹرنیٹ سست ہو گیا ہے؟ اس سے پہلے کہ ہم کوئی آرڈر جاری کریں، یہ بتائیں کہ دراصل ہو کیا رہا ہے؟ کون سی وزارت اس سے متعلقہ ہے، پتہ چلے کہ انٹرنیٹ سپیڈ میں کمی کی وجہ کیا ہے؟ اس متعلق پی ٹی اے سے پوچھیں یا وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی سے؟
جس پر ایمان مزاری ایڈووکیٹ نے جواب دیا کہ پی ٹی اے اس معاملے پر خاموش ہے۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے مزید ریمارکس دیے کہ سیکرٹری، جوائنٹ سیکرٹری میں سے کس کو بلائیں؟
ایمان مزاری ایڈووکیٹ نے استدعا کی کہ متعلقہ وزارتوں کے اعلی عہدیداروں کو طلب کیا جائے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اس کو بلائیں گے جو اس معاملے کا علم رکھتا ہو اور عدالت کو بریف کر سکے۔
بعد ازاں عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت پیر تک ملتوی کر دی۔