اسلام آباد ہائیکورٹ نے اظہر مشوانی کے بھائیوں کے اغواء کی سی سی ٹی وی فوٹیج طلب کر لی

اسلام آباد ہائیکورٹ نے اظہر مشوانی کے بھائیوں کے اغواء کی سی سی ٹی وی فوٹیج طلب کر لی

اسلام آباد: بانی پی ٹی آئی کے فوکل پرسن اظہر مشوانی کے بھائیوں کی بازیابی کیلئے دائر درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب  نے اظہر مشوانی کے بھائیوں کے اغواء کی سی سی ٹی وی فوٹیج طلب کر لی  ۔عدالت نے کیس کی سماعت جمعرات تک کیلئے ملتوی کردی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں بانی پی ٹی آئی کے فوکل پرسن اظہر مشوانی کے بھائیوں کی بازیابی کیلئے دائر درخواست پر سماعت جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کیس کی سماعت کی، درخواست گزار کی جانب سے بابر اعوان، آمنہ علی، زاہد بشیر ڈار و دیگر عدالت میں پیش ہوئے جبکہ اٹارنی جنرل عثمان منصور اعوان بھی عدالت میں پیش ہوئے اور عدالت سے وقت لینے کی استدعا کی۔ 

اٹارنی جنرل  نے کہا کہ عدالتی حکم نامہ نہیں ملا، حکم نامہ ملتے ہی وزیراعظم کو بریف کرونگا، جس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب  نے ریمارکس دیے کہ یہ بڑا سیریس معاملہ ہے، جمعرات سے آگے کا وقت نہیں دے سکتا،  سیکرٹری داخلہ ، پولیس ، وزارت دفاع ، ایف آئی اے کہہ رہی ہے ہمارے پاس نہیں۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب  نے مزید ریمارکس دیے کہ ان کو اگر کسی عام آدمی نے یا اسٹیٹ سے متعلقہ اہلکاروں نے لاپتہ کیا ہو دونوں جرائم ہیں، مسنگ پرسن جتنے اس حکومت میں ہو رہے ہیں اتنے ہی پچھلی حکومت میں ہو رہے تھے۔ ہمیں آئین اور قانون کو دیکھ کر فیصلہ کرنا ہے، مجھے امید ہے کہ اٹارنی جنرل کی کوشش سے یہ لوگ ریکور ہوں گے۔

عدالت کا پولیس افسران کی طرف اشارہ  کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ بلیو شرٹس میں جو افسر یہاں کھڑے ہیں انکو یہاں نہیں بلکہ اپنے افسسز میں ہونا چاہیے تھا،  پاکستان کو اور بہت سارے مسائل کا سامنا ہے ان افسران کو وہاں مصروف عمل ہونا چاہیے۔

بابر اعوان نے عدالت میں بتایا کہ اظہر مشوانی کے دونوں بھائی جون سے لاپتہ ہیں، اظہر مشوانی کے خاندان کے افراد کو اٹھایا گیا ، اظہر مشوانی کے والد کو اٹھایا گیا10 روز بعد چھوڑا گیا۔ اظہر مشوانی کو بھی پہلے اٹھایا گیا 9 روز بعد چھوڑا گیا ، انکے بھائیوں کو اٹھایا گیا آج 72 دن ہو گئے ہیں نہیں چھوڑا گیا۔

 دوران سماعت جسٹس حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ سیکرٹری دفاع اور ڈی جی ایف آئی اے نے کہا کہ ہمارے پاس بھی نہیں، کسی عام آدمی نے یا اسٹیٹ کے متعلقہ اہلکاروں نے لاپتہ کیا ہو دونوں ہی جرائم ہیں،  اگر کوئی نفرت انگیز تقاریر کرتا ہے تو اس سے قانون کے مطابق نمٹیں، اِس میں بھائیوں کا کیا قصور ہے؟ باپ بیٹے کا اور بیٹا باپ کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔ہم بہت مشکل وقت سے گزر رہے ہیں۔

 جسٹس حسن اورنگزیب کا اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ اچھا کام کر رہے ہیں، صورتحال کل تبدیل ہو سکتی ہے لیکن عدالت نے ویسے ہی رہنا ہے، ہم سے پوچھیں، اُن میں اور اِن میں کوئی فرق نہیں ہے۔ ہم نے آئین اور قانون پر عمل کرنا ہے، جس شخص کو اٹھایا ہے اُس پر اخراجات بھی تو آ رہے ہونگے، اُن اخراجات کا جواز کیا ہو گا؟ آخرکار حاصل کیا ہو گا؟ 

عدالت نے اظہر مشوانی کے بھائیوں کے اغواء کی سی سی ٹی وی فوٹیج طلب کر تے ہوئے کہا کہ ‏اگر سی سی ٹی وی ہے تو ہم سکرین لگانے کا کہیں۔

بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت جمعرات تک کیلئے ملتوی کردی۔ 

مصنف کے بارے میں