لندن: برطانیہ کے چیف آف ڈیفنس اسٹاف نک کارٹر نے کہا ہے کہ طالبان اس بار تبدیل ہو کر آئے ہیں اور ماضی کے مقابلے میں قدرے مختلف ثابت ہو سکتے ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانوی فوج کے سربراہ نک کارٹر نے ایک انٹرویو میں کہا کہ طالبان اس بار اپنے رویے اور برتاؤ میں کافی تبدیلی کے ساتھ واپس آئے ہیں اور نئی افغان حکومت میں دیگر فریقین کو بھی شامل کریں گے۔ طالبان کو افغانستان میں نئی حکومت بنانے کے لیے مکمل موقع اور وقت دیا جانا چاہیے کیونکہ طالبان بھی ایسا افغانستان چاہتے ہیں جو سب کے لیے ہو۔
برطانوی چیف آف ڈیفنس اسٹاف نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وہ سابق افغان صدر حامد کرزئی سے رابطے میں ہیں اور حامد کرزئی افغانستان میں نئی حکومت کے قیام کے لیے طالبان سے مشاورت کریں گے۔
ادھر برطانیہ کے وزیر دفاع جیمز ہیپی نے اپنے ایک بیان میں امید ظاہر کی ہے کہ طالبان بدل گئے ہوں گے، یہ طالبان وہ نہیں جو 90 کے وسط میں افغانستان پر قابض ہوئے تھے۔ توقع ہے کہ طالبان اپنی بدنامی نہیں چاہیں گے اور اس بار ان کا رویہ کافی مختلف ہوگا۔
خیال رہے کہ 15 اگست کو طالبان نے افغانستان پر مکمل کنٹرول حاصل کرلیا تھا اور گزشتہ روز ملک میں امارات اسلامی قائم کرنے کا اعلان کیا ہے جس کے تحت مملکت کا نام ’’دَ افغانستان اسلامی امارت‘‘ ہوگا جب کہ نئے جھنڈے اور سرکاری نشان کی تصویر بھی شیئر کی گئی تھی۔