کابل : طالبان نے امریکا اور نیٹو کے ساتھ کام کرنے والے افغانیوں کی گھر گھر جاکر تلاشی شروع کردی ۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق طالبان گروہ ایک ایک گھر میں جاکر ان افراد کو تلاش کررہے ہیں جنہوں نے امریکی اور نیٹو افواج کے لئے کام کیا تھا ۔طالبان کے گھر گھر جا کر تلاشی کے اقدام سے عام افغان شہریوں میں شدید خوف کی لہر دوڑ گئی ہے ۔
ایک اندازے کے مطابق بیس ہزار کے قریب افراد نے جنگ کے دونوں میں امریکا اور نیٹو کی افواج کے ساتھ مل کر طالبان کے خلاف مختلف محاذوں پر جنگ لڑی تھی ۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق طالبان نے بیس سال بعد کابل پر قبضے کے وقت یہ اعلان کیا تھا کہ انہوں نے سب کے لئے عام معافی کا اعلان کیا ہے اور کسی بھی افغان شہری سے بدلہ نہیں لیا جائے گا ۔
طالبان کی طرف سے مزید کہا گیا تھا کہ وہ خواتین کے حقوق کا احترام کریں گے اور کسی کو بھی ان کے کسی کام سے روکا نہیں جائےگا جبکہ عورتوں کو تعلیم حاصل کرنے کی مکمل آزادی ہوگی ۔ طالبان کا یہ موقف ان کے ماضی کے موقف سے مکمل طور پر مختلف تھا ۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طالبان کے اس اقدام سے افغان شہریوں میں شدید خوف پایا جاتا ہے ۔ کیونکہ طالبان گروہ گھر گھر جاکر ان افراد کی تفصیلات اکٹھی کررہے ہیں جنہوں نے بیس سالہ جنگ کے دنوں میں امریکی ونیٹو افواج کے لئے کام کرتے رہے ۔
خبررساں ادارے سے گفتگو کے دوران طالبان ترجمان کا کہنا تھا کہ ان لوگوں کے خلاف شرعی قوانین کے تحت فیصلہ کیا جائے گا۔
طالبان کی طرف سے کہا گیا تھا کہ خواتین اور صحافیوں کو کام سے نہیں روکا جائے گا اور وہ بے خوف ہوکر اپنا کام کریں لیکن عملی طورپر میڈیا کارکنوں کو کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔