لاہور: مینار پاکستان میں خاتون سے بدتمیزی کے معاملے پر پولیس کی سپیشل انوسٹی گیشن ٹیم کی تحقیقات جاری ہیں، اب تک 100 سے زائد افراد کو حراست میں لیے لیا گیا ہے جبکہ مقدمے میں 3 مزید دفعات بھی شامل کر دی گئی ہیں۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ واقعے میں ملوث افراد کی گرفتاری میں نادرا اور فرانزک سے مدد لی گئی ہے۔ گرفتار افراد سے تفتیش جاری ہے جبکہ دیگر کی بھی تصویریں اور دستاویزات اکھٹی کر لی گئی ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہہ پولیس جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے ملزمان کی گرفتاری کا عمل پورا کر رہی ہے۔ جلد مزید افراد کی شناخت کا عمل پورا کر لیا جائے گا۔ سپیشل انوسٹی گیشن ٹیم میں سی آئی اے، فرانزک اور انوسٹی گیشن کے افسران شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق پولیس ٹیم نے چھاپہ مار کر 18 سالہ ملزم خزیفہ کو حراست میں لیا جس نے مزید ساتھیوں کا بتایا۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں خزیفہ اور اس کے ساتھیوں کو واضح دیکھا جا سکتا ہے۔
ملزم خزیفہ کوٹ عبدالمالک کا رہائشی اور مدرسہ چلانے والے قاری یوسف کا بیٹا ہے۔ دیگر ملزم ہارون، وہاب،، بلال اور احمد بنوں بھاگ چکے ہیں۔
انویسٹی گیشن پولیس نے مذکورہ مقدمہ میں مزید تین دفعات میں اضافہ کر دیا ہے۔ پہلے اس مذکورہ مقدمہ میں پانچ دفعات لگاٸی گٸی تھیں۔
مقدمے میں خاتون سے دست درازی اور چوری سمیت ہلہ بولنے کی دفعات لگاٸی گٸیں تھیں، اب مزید تین دفعات کا مقدمہ میں اضافہ کیا گیا ہے۔ مقدمہ میں دفعات کا اضافہ ملزمان کو سخت سے سخت سزا دلوانے کے لیے کیا گیا ہے۔