ماسکو: روسی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماریہ زخروفا کا کہنا ہے کہ طالبان امن و امان بحال کر رہے ہیں اور اُنھوں نے مذاکرات کے لیے آمادگی بھی ظاہر کی ہے ۔
اے ایف پی کے مطابق ماریہ زخروفا نے کہا کہ طالبان شہریوں کے مفادات بشمول خواتین کے حقوق پر غور کرنے کے لیے تیار ہیں ، روس کا اپنے سفارتی عملے اور شہریوں کو افغانستان سے نکالنے کا کوئی ارادہ نہیں ۔ لیکن پھر بھی اُن روسی شہریوں کے لیے چارٹرڈ طیاروں کا بندوبست کرنے کے لیے منصوبے موجود ہیں جو افغانستان چھوڑنے کی خواہش رکھتے ہیں ۔
دوسری جانب اقوامِ متحدہ کی ایک رپورٹ میں دعوی کیا گیا ہے کہ طالبان سابق افغان حکومت اور نیٹو افواج کے ساتھ کام کرنے والے افغانوں کی تلاش میں گھر ، گھر جا رہے ہیں ۔ طالبان کی بلیک لسٹ پر موجود ہر شخص کی جان خطرے میں ہے ۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ طالبان ان لوگوں کے خاندانوں کو بھی ہراساں کر رہے ہیں ۔ یہ دعوی اقومِ متحدہ کے ساتھ کام کرنے والے رہپٹو نامی ادارے کی جانب سے ایک خفیہ دستاویز میں سامنے آیا ہے ۔ یہ ادارہ اقوام متحدہ کو خفیہ معلومات فراہم کرتا ہے ۔
ادارے کے مطابق طالبان نے تحریری حکم جاری کیے ہیں کہ اگر وہ لوگ اپنے آپ کو طالبان کے حوالے نہیں کرتے تو ان کے خاندان والوں کو حراست میں لے کر سزائیں دی جائیں گی ۔ خدشہ ظاہر کیا کہ سابق حکومتی اور فوجی اہلکاروں کو بڑے پیمانے پر ہلاک کیا جا سکتا ہے ۔