کابل: غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز نے دعویٰ کیا ہے کہ دارالحکومت کابل سمیت افغانستان کے مختلف شہروں میں طالبان کیخلاف مظاہروں میں متعدد افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ اس الزام پر طالبان کی جانب سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔
رائٹرز کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز نماز جمعہ کے اجتماعات کے دوران طالبان نے عوام پر زور دیا کہ وہ اتحاد ویگانگت کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں لیکن مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا۔
خبریں ہیں کہ صورتحال کو کنٹرول کرنے کیلئے طالبان نے اسد آباد شہر میں ہونے والے ایک احتجاج پر فائرنگ کی جس میں متعدد شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
اس حوالے سے سوشل میڈیا پر مختلف تصاویر جاری کی گئی ہیں جس میں افغان شہری طالبان کیخلاف احتجاج کرتے ہوئے افغانستان کے جھنڈے لہرا رہے ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہا ان مظاہروں میں تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد جبکہ خواتین کی بھی بڑی تعداد شریک ہوئی۔
Protests against the Taliban's takeover in Afghanistan have spread to more cities, including the capital Kabul https://t.co/XINHEnAYIW pic.twitter.com/Ybq0xarRfA
— Reuters Pictures (@reuterspictures) August 19, 2021
مظاہروں میں شریک افراد افغان قومی پرچم کے حق میں نعرہ بازی کر رہے تھے۔ اس موقع پر چوکوں اور چوراہوں پر لگے طالبان کے جھنڈوں کو بھی اتارنے کے مناظر دیکھے گئے۔ بتایا جا رہا ہے کہ لوگ مختلف ٹولیوں میں نکل کر طالبان کیخلاف مظاہرے کرتے رہے۔
غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ پورے ملک میں حالات نارمل ہو چکے ہیں لیکن کابل ایئرپورٹ پر اب بھی ہزاروں افراد باہر جانے کے انتظار میں بیٹھے ہیں۔ طالبان اور نیٹو حکام نے تصدیق کی ہے کہ اب تک ہوائی اڈے اور اس کے اطراف میں فائرنگ اور افراتفری کے واقعات میں لگ بھگ 12 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔
امریکی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس وقت 5200 اہلکار کابل ایئرپورٹ کی سیکیورٹی سنبھالے ہوئے ہیں۔ کابل ایئرپورٹ کے تمام گیٹس کو کھول دیا گیا ہے۔ سفارتکاروں، ان کے اہلخانہ اور شہریوں کے انخلا کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرئس نے میڈیا کو بتایا ہے کہ اس وقت 6 ہزار کے قریب افراد کابل ہوائی اڈے پر موجود ہیں جنھیں وہاں سے نکالنے کی تیاریاں مکمل کی جا رہی ہیں۔ اس وقت تک 6 ہزار 741 افراد کو بحفاظت افغان سرزمین سے نکال لیا گیا ہے جن میں 1 ہزار 792 امریکی شہری بھی شامل ہیں۔