اسلام آباد : چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ جولائی میں بڑی عید کے بعد الیکشن ہو سکتے ہیں۔ ہٹ دھرمی نہ کریں لین دین سے مذاکرات کامیاب ہوسکتے ہیں۔
سپریم کورٹ میں الیکشن کیس کی سماعت کے دوران امیر جماعت اسلامی کی جانب سے یہ تجویز سامنے آئی کہ بڑی عید کے بعد عام انتخابات کروائے جائیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ گزارش ہو گی کہ پارٹی سربراہان عید کے بعد نہیں آج بیٹھیں اور سماعت چار بجے تک ملتوی کرتے ہوئے ہدایت دی کہ دو بجے تک ان کو پیش رفت سے آگاہ کیا جائے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ’مذاکرات میں ہٹ دھرمی نہیں ہو سکتی، دو طرفہ لین دین سے مذاکرات کامیاب ہو سکتے ہیں۔
اس سے قبل فاروق نائیک نے عدالت کو بتایا تھا کہ حکومتی سیاسی جماعتوں کے سربراہان عید کے بعد حتمی فیصلہ کریں گے جس کے بعد تحریک انصاف سے ڈائیلاگ کیا جائے گا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یاد رکھنا چاہیے کہ عدالتی فیصلہ موجود ہے۔ ’یقین ہے کہ کوئی رکن اسمبلی عدالتی فیصلے کے خلاف نہیں جانا چاہتا، آج کسی سیاسی لیڈر نے فیصلے کو غلط نہیں کہا۔‘
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ’تمام سیاسی قائدین نے آج آئین کی پاسداری کا اعادہ کیا ہے، آئین پر نہیں چلیں گے تو کئی موڑ آ جائیں گے۔‘
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ’سراج الحق، مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے کوشش کی ہے، بعد میں پی ٹی آئی نے بھی ایک ساتھ انتخابات کی بات کی ہے۔انہوں نے کہا کہ ’توقع ہے مولانا فضل الرحمان بھی لچک دکھائیں گے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ’ان کیمرہ بریفنگ دی گئی لیکن عدالت فیصلہ دے چکی تھی۔عدالت اپنا 14 مئی والا فیصلہ واپس نہیں لے گی، کسی نے فیصلہ چیلنج نہیں کیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ’عدالتی فیصلہ واپس لینا مذاق نہیں ہے، عدالتی فیصلے ہٹانے کا طریقہ کار ہے اور وہ 30 دن گزر چکے ہیں۔