اسلام آباد: حکومت نے پیٹرول بحران پر قائم انکوائری کمیشن کی رپورٹ جاری کر دی ہے۔ رپورٹ وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد جاری کی گئی ہے۔
ملک میں جون 2020 میں آنے والے پیٹرول بحران کا جائزہ لینے اور اس کے ذمہ داران کا تعین کرنے کے لیے انکوائری کمیشن قائم کیا گیا تھا۔ انکوائری کمیشن نے اپنی رپورٹ میں پیٹرول بحران کو مصنوعی قرار دیا ہے اور ساتھ ہی کمیشن نے اوگرا، پیٹرولیم ڈویژن اور آئل مارکیٹنگ کمپنیوں پر ذمہ داری ڈال دی ہے۔
رپورٹ میں پیٹرول بحران کو افسردہ کہانی قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ذخیرہ اندوزی سے ملک میں پیٹرول بحران پیدا ہوا۔ رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ عالمی سطح پر قیمتوں میں کمی کے موقع کو بحران میں تبدیل کیا گیا کیونکہ عالمی سطح پر قیمتیں کم ہونے پر درآمد پر پابندی لگا دی گئی۔
انکوائری کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ہر غیر قانونی کام کو معمول کے کام کے طور پر لیا گیا جیسا کہ گزشتہ دہائی میں بڑے پیمانے پر غیر قانونی پیٹرول پمپس قائم کیے گئے لیکن اوگرا غیر قانونی پیٹرول پمپس کو روکنے میں ناکام رہا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پیٹرولیم ڈویژن میں ڈی جی آئل کی تعیناتی غیر قانونی طور پر کی گئی۔
کمیشن نے اوگرا میں چیئرپرسن اور ممبران کی تعیناتی پر بھی سوالات اٹھا دیئے ہیں اور کہا ہے کہ اوگرا اپنی بنیادی ذمہ داریوں سے غافل رہا۔ انکوائری کمیشن نے سفارشات پیش کی ہیں کہ اوگرا کو ایکٹ آف پارلیمنٹ کے ذریعے تحلیل کیا جائے جبکہ سیکریٹری پیٹرولیم ڈویژن، ڈی جی آئل پیٹرولیم ڈویژن اور پیٹرولیم ڈویژن کے افسر عمران ابڑو کے خلاف کارروائی کی جائے۔
انکوائری کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پیٹرول کی قیمتیں بڑھنے تک کمپنیوں نے تیل ذخیرہ کیا یا سپلائی کم کیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 20 روز تک تیل ذخیرہ نہ کرنے کی مجرمانہ غفلت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہے۔
رپورٹ میں کمپنیوں سے 20 روز تک تیل ذخیرہ نہ کرانا اوگرا کی ناکامی قرار دیا گیا ہے۔ رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا تعین 15 کی بجائے ماہانہ بنیاد پر کیا جائے۔
انکوائری کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پیٹرولیم ڈویژن میں مانیٹرنگ سیل قائم کیا جائے اورمانیٹرنگ سیل کمپنیوں سے روزانہ و ماہانہ بنیادوں پر ذخیرہ سے متعلق ڈیٹا حاصل کرے۔
انکوائری کمیشن کی رپورٹ میں ڈی جی آئل کو غیر قانونی طور پر کوٹہ مختص کرنے میں ملوث قرار دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ عمران ابڑو اور ان کا اسٹاف افسران بالا کے حکم پر عملدرآمد کرتے رہے جب کہ آئل مارکیٹنگ کمپنیاں ذخیرہ اندوزی میں ملوث رہیں۔