اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران پیش آنے والے واقعے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ شاہد خاقان ایک جوتا ماریں گے تو دوسری طرف سے 100 جوتے مارے جائیں گے۔
تفصیلات کے مطابق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی نے سپیکر اسد قیصر کے بارے میں جو بات کی اس کی مذمت کرتے ہیں، شاہد خاقان عباسی کو ایوان میں بات کرنے کی تمیز نہیں، بدقسمتی ہے کہ ان جیسے لوگ وزیراعظم رہ چکے ہیں، یہ انتہاپسندی آپ لوگوں کے دور کی دی ہوئی ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ شاہد خاقان عباسی، احسن اقبال یا فضل الرحمان ان سب کا مسئلہ اسلام نہیں بلکہ اسلام آباد ہے اور ان کی لڑائی بھی دارالحکومت کیلئے ہے، اپوزیشن نے ہر حربہ آزما لیا لیکن ان سے حکومت نہیں گری، جب پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کا کوئی چورن نہیں بکا تو اسمبلی میں غنڈوں والا رویہ اختیار کیا گیا۔
فواد چوہدری نے کہا کہ اگر پارلیمنٹ کو اکھاڑہ بنائیں گے تو انتخابی اصلاحات کیسے آئیں گی؟ اپوزیشن کو ہم ڈکٹیٹ نہیں کرسکتے، اب اپوزیشن قرارداد پر اپنی رائے دے گی جبکہ شاہد خاقان اگر ایک جوتا ماریں گے تو دوسری طرف سے 100 جوتے مارے جائیں گے۔
واضح رہے کہ آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں فرانس میں سرکاری سرپرستی میں توہین رسالت کے خلاف فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کی قرارداد پیش کی گئی جسے جمعہ تک موخر کر دیا گیا جبکہ وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان نے اس معاملے پر پارلیمینٹ کی کمیٹی بنانے کی تحریک بھی پیش کی جسے منظور کر لیا گیا۔
قرارداد کے فوراً بعد اپوزیشن ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے جبکہ بات کرنے کا موقع نہ ملنے پر شاہد خاقان عباسی سپیکر ڈائس پر پہنچ گئے،شاہد خاقان نے اپنے خطاب میں کہا کہ تحفظ ناموس رسالت پر کوئی دو رائے نہیں مگر یہ قرارداد ناکافی ہے۔ دوران اجلاس شاہد خاقان عباسی اور سپیکر قومی اسمبلی میں تلخ کلامی ہوئی۔ شاہد خاقان عباسی نے سپیکرسے کہا کہ آپ کوشرم نہیں آتی، میں آپ کو جوتاماروں گا جس پر سپیکر نے کہا کہ میں بھی وہ کام کروں گا،آپ اپنی حد میں رہیں۔