اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں قومی اسمبلی میں پیش کی جانے والی فرانسیسی سفیر سے متعلق قرار داد پر مشاورت کی گئی۔
تفصیلات کے مطابق حکومت اور اتحادی جماعتوں کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں وزیر داخلہ اور وزیر مذہبی امور نے پارلیمانی پارٹی کو کالعدم تحریک لبیک پاکستان سے مذاکرات پر بریفنگ دی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ کالعدم تحریک لبیک پر پابندی ختم کرنے کا فیصلہ نہیں ہوا اور ٹی ایل پی کارکنان پر قتل کے مقدمات واپس نہیں لیے جا رہے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ٹی ایل پی کا مقصد ٹھیک ہے لیکن طریقہ کار درست نہیں تھا۔ عالمی سطح پر مضبوط کیس پیش کرنے کے لیے حکمت اور جامع حکمت عملی کی ضرورت ہے۔
دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے کہا ہے کہ جن پر پرچے ہوئے وہ ہم ختم نہیں کر سکتے اور معاملہ عدالتوں میں جائے گا۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کالعدم ٹی ایل پی سے کیا گیا معاہدہ مکمل ہو گیا کیونکہ معاملہ ایوان میں آ گیا ہے۔ ہمارے پانچ پولیس اہلکار شہید ہوئے ہیں، ہم انہیں نہیں بھول سکتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کالعدم ٹی ایل پی کے ساتھ ہونے والے مذاکرات پر بریفنگ دی گئی جب کہ وزیر داخلہ نے مذاکرات میں پیش رفت سے آگاہ کیا۔
کابینہ اجلاس کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ وزیر خزانہ شوکت ترین کابینہ کے پہلے اجلاس میں شریک ہوئے تو وزیراعظم نے انہیں خوش امدید کہا جبکہ اس وقت وزیراعظم عمران خان کی الیکٹرول ریفارمز پر زیادہ توجہ ہے۔
خیال رہے کہ آج اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی اجلاس ہوا جس میں توہین رسالت معاملے پر فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کی قرار داد پیش کی گئی۔ قومی اسمبلی اجلاس شروع ہوا تو وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان نے معمول کا ایجنڈا موخر کرنے کی تحریک پیش کی، بعد ازاں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رکن امجد خان نیازی نے فرانسیسی سفیر کی ملک بدری بارے قرارداد پیش کی۔
قرارداد میں کہا گیا کہ فرانسیسی میگزین کی جانب سے پہلی بار 2015ء میں گستاخانہ خاکے شائع کئے گئے اور ایک بار پھر عالمی سطح پر مذہبی ہم آہنگی اور امن کو ٹھیس پہنچانے کی کوشش کی گئی اور خاکے شائع کرنے پر پوری دنیا کے مسلمانوں نے شدید غم وغصے کے اظہار کیا، یہ ایوان متنازع فرانسیسی میگزین چارلی ہیبڈو کی جانب سے توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کی مذمت کرتا ہے۔
ایوان میں پیر نور الحق قادری کی تقریر کے دوران بھی اپوزیشن نے احتجاج کیا اور مسلم لیگ (ن) کے ارکان نے شدید نعرہ بازی کی۔ سسپیکر نے کہا کہ قرارداد پیش ہوئی ہے نہ کہ منظور نہیں ۔ قرارداد پر تمام جماعتیں مشاورت کرلیں اور متفقہ قرارداد لائیں اور پھر قومی اسمبلی کا اجلاس جمعہ 11 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔