اسلام آباد :توہین رسالت کیخلاف حکومت پاکستان نے بالآخر فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کی قرار داد پیش کر دی ،قومی اسمبلی کا اجلاس اسد قیصر کی زیر صدارت ہوا جس میں رکن اسمبلی امجد علی خان نے بطور پرائیویٹ ممبر قرار داد پیش کی ۔
تفصیلات کے مطابق سپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اہم ترین اجلاس ہوا جس میں توہین رسالت معاملے پر فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کی قرار داد پیش کی گئی،قرارداد میں فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کیلئے پارلیمنٹ سے رائے مانگتے ہوئے کہا گیا کہ فرانسیسی سفیر کو کیوں نہ ملک بدر کیاجائے اور اس معاملے پر بحث کی جائے۔
قومی اسمبلی میں پیش کی گئی قرارداد میں صدر فرانس ایمانوئل میکرون کی جانب سے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے عمل کو افسوسناک قرار دیا گیا،قرارداد میں کہا گیا کہ ناموسِ رسالت ﷺ کامعاملہ عالمی سطح پراٹھایا جائے۔
قومی اسمبلی اجلاس میں فرانس میں سرکاری سرپرستی میں توہین رسالت کیخلاف فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کی قرارداد جمعہ تک موخر کردی گئی ہے جبکہ وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان نے اس معاملے پر پارلیمینٹ کی کمیٹی بنانے کی تحریک بھی پیش کی جسے منظور کر لیا گیا۔
وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان نے معاملے پر پارلیمنٹ کی کمیٹی بنانے کی تحریک بھی پیش کی جسے منظور کر لیا گیا۔ علی محمد خان نے کہا کہ یہ قرارداد پرائیویٹ ممبر کی طرف سے آئی ہے اور حکومت اس پر کوئی دعویدار نہیں۔ پیپلزپارٹی کے ارکان قومی اسمبلی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے جبکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے 34 اور جے یو آئی (ف) کے 7 ارکان اور جماعت اسلامی کا ایک رکن اجلاس میں شریک ہوئے۔
رکن اسمبلی امجد علی خان نے بطور پرائیوٹ ممبر قرارداد پیش کی جس میں کہا گیا کہ فرانسیسی میگزین کی جانب سے پہلی بار 2015 میں گستاخانہ خاکے شائع کئے گئے، ایک بار پھر عالمی سطح پر مذہبی ہم آہنگی اور امن کو ٹھیس پہنچانے کی کوشش کی گئی، یہ ایوان متنازع فرانسیسی میگزین چارلی ہیبڈو کی جانب سے توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کی مذمت کرتا ہے، خاکے شائع کرنے پر پوری دنیا کے مسلمانوں نے شدید غم وغصے کے اظہار کیا۔
قرارداد میں مذہبی معاملات پر احتجاج کیلئے ملک کے مختلف مقامات پر جگہ فراہم کرنے کی بھی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا گیا کہ سڑکوں کی بندش کے بجائے احتجاج کیلئے مخصوص مقامات کا تعین کیاجائے۔ قرارداد میں کہا گیا کہ تمام مسلم ممالک سےاس معاملے پرسیرحاصل بات کی جائے اور تمام یورپین ممالک بالعموم اورفرانس کوبالخصوص معاملہ کی سنگینی سے آگاہ کیاجائے۔