اسلام آباد: مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ وزیر اعظم کی کل کی تقریر کا سر ہے نہ پیر ۔وزیر اعظم کو یہ تقریر پارلیمنٹ میں کرنا چاہیے تھی۔ ٹی ایل پی کو پہلے کالعدم قرار دیا جاتا ہے پھر مذاکرات کیے جاتے ہیں۔ٹی ایل پی کے معاملے پر ٹروتھ کمیشن بنایا جائے۔
احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ لاہور میں کیا کچھ ہوا کسی کو کچھ پتا نہیں ۔مظاہرین کہہ رہے ہیں حکومت نے ہم سے فرانسیسی سفیر نکالنے کا وعدہ کیا تھا ۔وہ معاہدہ اوروعدہ کس نے کیا کوئی ذمہ داری لینے کیلئے تیار نہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزرا اورمشیروں کاٹولہ آج خاموش ہے۔فیض آباد دھرنے کے حقائق تلخ ہیں ،ماضی سے سبق لینا چاہیے۔ ٹروتھ کمیشن بنا دیں،حقائق آپ کے سامنے آجائیں گے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ دار الحکومت میں کنٹینر رکھنے کا مقصد کیاہے؟ کس بات پر خوفزدہ ہیں۔اسلام آباد میں ہر سڑک پرکنٹینر لگے ہوئے ہیں ۔لوگوں کو آمدورفت میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
قبل ازیں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف ایل این جی ریفرنس میں شریک ملزم عامر نسیم کے وکیل کی نیب گواہ حسان بھٹی کے بیان پر جرح مکمل کرلی گئی۔شریک ملزمان کے وکلا کی عدم موجودگی پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا ۔
جج اعظم خان کی عدالت میں جونئیر وکلا نے اعتراض کیا کہ سینئر وکلا کی عدم موجودگی پر عدالت نئے گواہ کے بیان کو قلمبند نہ کرے۔ نیب پراسیکیوٹر عثمان مسعود نے کہا کہ فنانس ڈویژن سے گواہ اللہ نواز موجود ہے، عدالت نیب گواہ کا بیان قلمبند کرے۔
جج اعظم خان نے شریک ملزمان کے وکلا کی عدم موجودگی پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگرایسے کرینگے تو روزانہ کی بنیاد پر کیسز کی سماعتیں کروں گا۔وکلا نے جو کمٹمنٹ کی تھی اب اس سے پیچھے ہٹ رہے ہیں۔ کیس کی سماعت کل پھر ہوگی ۔