اسلام آباد: سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں پاناما لیکس کے تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دے دیا۔ پانچ رکنی بینچ میں سے تین ججز جسٹس اعجازافضل، جسٹس شیخ عظمت اور جسٹس اعجازالاحسن نے جے آئی ٹی بنانے کی سفارش کی جبکہ جسٹس گلزار اور بینچ کے سربراہ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اختلافی نوٹ لکھا۔ اختلافی نوٹ لکھنے والے ججز کے مطابق وزیراعظم نواز شریف صادق اور امین نہیں رہے انہیں نااہل قرار دیا جائے۔ نواز شریف اسمبلی میں بیٹھنے کے بھی حقدار نہیں۔
اختلافی نوٹ میں یہ بھی لکھا گیا کہ جہاں تک تحقیقات اور تفتیش کا تعلق ہے جتنی بھی وجوہات نواز شریف اوران کے بچوں نے دیں وہ ناقابل قبول ہیں۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق اس بات کی تحقیقات کی جائیں کہ بیرون ملک رقم کیسے منتقل ہوئی۔ آف شور کمپنیوں کے مالکان کون ہیں، اس بات کی تحقیقات کی جائے اور لندن فلیٹس خریدنے کیلئے ذریعہ آمدن کہاں سے آیا۔فلیگ شپ لمیٹڈ کس نے بنائی اس معاملے کی بھی معاملے کی تحقیقات کی جائیں۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا وزیراعظم طلب ہونے پر عدالت میں پیش ہوں جبکہ جے آئی ٹی پاناما کیس کی تحقیقات کے حوالے سے 2 ماہ کے اندر رپورٹ پیش کرے گی۔جے آئی ٹی میں فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی قومی احتساب بیورو، ایس ای سی پی اور ملٹری انٹیلی جنس کو شامل کیا جائے۔
فیصلے پر لیگی رہنماؤں کا ردعمل
فیصلے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنماؤں نے مخالفین کو خوب تنقید کا نشانہ بنایا۔ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا عدالتی فیصلہ وزیراعظم کے موقف کی فتح ہے۔ وزیراعظم نے سپریم کورٹ کو تحقیقات کے لئے کمیشن بنانے کے لئے خط لکھا تھا۔
خواجہ آصف نے کہا آج ہم سرخرو ہو گئے ہیں اور عدالت عظمیٰ نے فیصلہ دیا ہے کیس کی مزید تحقیقات کی جائیں یہی بات 6 ماہ قبل خود وزیراعظم نواز شریف نے بھی کی تھی۔ ہمارے مخالفین نے جو شواہد پیش کیے وہ ناکافی تھے۔وزیر مملکت اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا جھوٹے الزامات لگانے والی پارٹی عدالت سے شرمندہ ہو کر نکلی ہے اور مسلم لیگ ن ایک بار پھر سرخرو ہوئی۔
آج کے فیصلے نے وزیراعظم کے اپریل 2016 کے خط کی تائید کی ہے۔ انہوں نے کہا وزیراعظم نے جھوٹے الزامات کا سامنا تحمل، صبر اور بردباری سے کیا اور انکی منفی سیاست کا جواب پاکستان کیلئے دن رات کام کر کے دیا۔ وزیراعظم نے خط میں تحقیقات کے لیے کمیشن بنانے کا کہا تھا۔
احسن اقبال نے کہا کہ آج سپریم کورٹ نے سازش کو ناکام بنا دیا اور جو لوگ شب خون مارنا چاہتے تھے انھیں منہ کی کھانی پڑی ہے۔ عمران خان کے دعوے کہ ان کے پاس نواز شریف کے خلاف ثبوت ہیں انھیں عدالت نے تسلیم نہیں کیا۔ آج پاکستان کے عوام کی فتح ہوئی ہے۔
مریم نواز کا ٹویٹ
فیصلے کے بعد مریم نواز نے سوشل میڈیا کا محاذ سنبھالا اور ٹویٹ میں وزیراعظم کی تصویر شیئر کی۔ مریم نواز نے وزیراعظم کو مبارکباد پیش کی۔ اپنے پیغام میں انھوں نے کہا کہ سب تعریفیں اللہ کے لیے ہیں۔ مبارک وزیر اعظم نواز شریف، الحمداللہ رب العالمین۔
تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف عدالتی فیصلے پر انتہائی خوش نظر آئے۔ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور ن لیگی رہنماؤں نے انھیں مبارکباد پیش کی۔ شہبازشریف نے وزیراعظم کو گلے لگایا اور ان کے چہرے پر مسکراہٹ تھی۔
خوشی کے ان لمحات میں مریم نواز بھی موجود تھیں۔ پرویز رشید اور عرفان صدیقی بھی اس موقع پر خوشی سے سرشار تھے۔
پاناما کیس میں کب کیا اور کیسے ہوا
یاد رہے پاناما کیس کے حوالے سے 20 اکتوبر 2016 میں سپریم کورٹ میں پہلی سماعت ہوئی۔ عدالت نے 3 نومبر 2016 کو مفاد عامہ کے تحت کیس کو قابل سماعت قرار دیدیا تھا۔ 15 نومبر کو پانچویں سماعت پر وزیراعظم کے بچوں نے دفاع میں قطری خط پیش کیا۔ دسویں سماعت میں سابق چیف جسٹس انور جمالی کی ریٹائرمنٹ کے باعث کیس کی سماعت رک گئی۔ چار جنوری کو جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی میں پانچ رکنی نئے لارجر بنچ کے روبرو کیس کی دوبارہ سماعت ہوئی۔
چھٹی سماعت پر شیخ رشید احمد نے قطری خط کو رضیہ بٹ کا ناول اور حماد بن جاسم کو نواز شریف کیلئے ریسکیو ون ون ٹو ٹو قرار دیدیا تھا۔ 16 جنوری کو نویں سماعت میں وزیر اعظم کے وکیل نے کہا نواز شریف کو آرٹیکل 66 کے تحت پارلیمانی تقریر پر استحقاق حاصل ہے جبکہ 26 جنوری کو دوسری قطری چھٹی آ گئی تھی۔
31 جنوری کو پاناما بنچ کے رکن جسٹس شیخ عظمت عارضہ قلب میں مبتلا ہو گئے اور سماعت رک گئی۔ بائیسویں سماعت میں عدالت نے چیئرمین نیب اور چیئرمین ایف بی آر کو طلب کیا۔ 21 فروری کو بھی سماعت ہوئی جبکہ 23 فروری کو فیصلہ محفوظ کر لیا گیا۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں