نیویارک: امریکی عدالت نے گرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کی سازش میں ملوث بھارتی نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر کو طلب کرلیا ہے۔ گرپتونت سنگھ نے قتل کی سازش میں بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد فراہم کئے۔
مودی سرکار کی دوسرے ممالک میں دہشت گرد کارروائیاں اور سازشیں بین الاقوامی سطح پرعیاں ہوچکی ہیں اسی تناظر میں بھارتی نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر اجیت ڈوول کی امریکی عدالت میں طلبی ہوئی ہے۔ دہشت گردانہ کارروائیوں میں بھارتی نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر کا اہم کردار رہا۔
اس بارے میں گرپتونت سنگھ پنوں کاکہنا ہےکہ خالصتان کو فروغ دینے اور ریفرنڈم منعقد کرنے پر نشانہ بنایا جارہا ہے،
قتل کی سازش ان لوگوں کے خلاف کی گئی جو حق خود ارادیت کی وکالت کرتے ہیں۔
خالصتانی رہنما گرپتونت سنگھ پنوں نے اپنے وکلاء میتھیو بورڈن، پارٹنر اور شریک بانی برون ہیگی اینڈ بورڈن ایل ایل پی اور رچرڈ راجرز، گلوبل ڈیلیجنس ایل ایل پی کے پارٹنر کی طرف سے پریس کانفرنس میں بھارتی حکومت اور را کے سینئر افسران کے خلاف امریکی عدالت میں مقدمہ دائر کرنے کا اعلان کیا۔
مقدمہ میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ بھارت کی خفیہ ایجنسی را کے سینئر اہلکار جو براہ راست بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کو رپورٹ کرتے ہیں نے ہتھیاروں کے سمگلر اور را کے ایجنٹ نکھل گپتا کو نیویارک میں گرپتونت سنگھ پنوں کو قتل کرنے کے لئے امریکا میں قاتلوں کی خدمات حاصل کرنے کے لیے ذمہ داری سونپی۔
یہ سازش اس وقت بے نقاب ہوئی جب نکھل گپتا نے ’’کرائے کے قاتل‘‘ کی تلاش کیلئے ایک ایسے شخص سے رابطہ کیا جو امریکی خفیہ ایجنسی کا ایجنٹ تھا۔
گرپتونت سنگھ پنوں نے اپنی درخواست میں بھارتی قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول۔ نکھل گپتا اور دیگر کو نامزد کیا ہے۔وکیل گرپتونت سنگھ کا کہنا تھاکہ قتل کی سازش میں ملوث افراد کو جوابدہ ٹھہرانا چاہتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ میں پنجاب کو بھارت سے آزاد کرانے کے لیے عالمی خالصتان ریفرنڈم ووٹنگ کا اہتمام کرتا رہوں گا اور اگر آزادی کی قیمت موت ہے تو میں اس کا سامنا کرنے کو تیار ہوں۔