نئی دہلی : بھارت نے کینیڈا کے وزیراعظم کی جانب سے خالصتان کے حامی سکھ رہنما کے قتل میں ملوث ہونے کے الزام کو مسترد کر دیا ہے اور ساتھ ہی ساتھ ملک میں کینیڈا کے ایک سینیئر سفارتکار کو ملک چھوڑنے کو بھی کہا ہے۔
کینیڈین وزیر اعظم کے بیان کے جواب میں بھارتی وزارتِ خارجہ نے کہا کہ ’ہم کینیڈا کے وزیر اعظم اور ان کے وزیر خارجہ کے بیانات کو مسترد کرتے ہیں۔‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’کینیڈا میں تشدد کی کسی بھی کارروائی میں انڈین حکومت کے ملوث ہونے کے الزامات مضحکہ خیز ہیں۔ اسی طرح کے الزامات کینیڈا کے وزیر اعظم نے ہمارے وزیراعظم پر لگائے تھے اور انھیں مکمل طور پر مسترد کر دیا گیا تھا۔
بھارتی وزارت خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ انڈیا ایک جمہوری ملک ہے جس میں قانون کی حکمرانی ہے اور اس طرح کے بے بنیاد الزامات خالصتانی دہشت گردوں اور انتہا پسندوں سے توجہ ہٹانے کی کوشش کرتے ہیں جو کینیڈا میں پناہ گزین ہیں اور انڈیا کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو مسلسل خطرہ بنا رہے ہیں۔
بھارت کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس معاملے پر کینیڈا کی حکومت کی جانب سے اقدامات نہ اٹھائے جانا ایک طویل عرصے سے تشویش کا باعث ہے۔