اقوام متحدہ: وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی )پر زور دیا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے اسلامو فوبیا پر خصوصی نمائندہ فوکل پرسن مقرر کرنے کے لئے رجوع کرے کیونکہ دنیا بھر میں خاص طور پر یورپ میں اسلامو فوبیا تشویشناک حد تک پہنچ چکا ہے، او آئی سی کے رکن ممالک کو، یورپی ممالک کے ساتھ اپنے دوطرفہ تعلقات کے فریم ورک کے اندر، مسلمانوں کو درپیش چیلنجز کو اٹھانا چاہئے اور ان چیلنجوں سے نمٹنے میں مدد کے لئے بھرپور کوششیں کرنی چاہئیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77ویں اجلاس کے موقع پر یورپ میں مسلمانوں کی حالت زار سے متعلق رابطہ گروپ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ سب سے زیادہ تشویشناک بات یہ ہے کہ اسلامو فوبیا یورپ میں سیاسی شعبوں میں شدت سے گونج رہا ہے جو بالآخر نئی قانون سازی اور پالیسیوں جیسے امتیازی سفری پابندیوں اور ویزا پابندیوں کے ذریعے اسلامو فوبیا کو ادارہ جاتی بناتا ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے گزشتہ سال اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی)ممالک کی جانب سے پاکستان کی جانب سے پیش کی گئی تاریخی قرارداد کو منظور کیا تھا جس میں 15 مارچ کو اسلامو فوبیا سے نمٹنے کا عالمی دن قرار دیا گیا تھا۔اس قرارداد سے پیدا ہونے والی پیشرفت کو برقرار رکھنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ آج اس طرح کے اسلامو فوبیا کا ایک بدترین مظہر ہندوتوا سے متاثر ہندوستان میں ہے۔ انہوں نے کہاکہ مسلمانوں کے خلاف نفرت کے نظریہ پر عمل پیرا بھارتی حکمران جماعت بی جے پی-آر ایس ایس کی حکومت اپنے صدیوں پرانے منصوبے پر عمل پیرا ہے، ان کا مقصد ہندوستان کی اسلامی میراث کو ختم کرنا اور بھارت کو ایک خصوصی ہندو ریاست میں تبدیل کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یورپ میں مسلمانوں کے خلاف نفرت پر مبنی جرائم میں اضافہ ہوا ہے، اسلامو فوبیا کا صنفی پہلو بھی نمایاں ہو رہا ہے جس میں مسلمان لڑکیوں اور خواتین کو ان کے لباس کے انداز اور عام تصور کی وجہ سے نشانہ بنایا جاتا ہے کہ مسلمان خواتین مظلوم ہیں اور اس لئےانہیں ‘آزاد’ ہونا چاہئے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ او آئی سی کو یورپ اور دنیا کے دیگر حصوں میں امتیازی سلوک اور نفرت انگیز جرائم کے ایسے تمام واقعات کی نگرانی کے لئے او آئی سی جائزہ کو مزید مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔او آئی سی کو اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق اور کونسل آف یورپ کے انسانی حقوق کے کمشنر سے مطالبہ کرنا چاہئے کہ وہ مسلمانوں کے خلاف مذہبی منافرت، دشمنی اور تشدد کی کارروائیوں کی نگرانی کے لئے مبصر تعینات کرےجو متعلقہ پالیسی اداروں کو باقاعدگی سے رپورٹ کرے۔
او آئی سی کو اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل پر زور دینا چاہئے کہ وہ اسلامو فوبیا پر خصوصی نمائندہ یا فوکل پرسن مقرر کریں۔او آئی سی کے رکن ممالک کو، یورپی ممالک کے ساتھ اپنے دوطرفہ تعلقات کے فریم ورک کے اندر، مسلمانوں کو درپیش چیلنجز کو اٹھانا چاہئے اور ان چیلنجوں سے نمٹنے میں مدد کے لئے بھرپور کوششیں کرنی چاہئیں۔