لاہور: سی ای اوپی سی بی وسیم خان نے نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کی واپسی کے حوالے سے کہا ہے کہ اڑتالیس گھنٹے ہمارے لیے بہت مشکل تھے۔ کچھ حقائق منظرعام پرلاناچاہتاہوں۔
نیو نیوز کے مطابق وسیم خان نے بتایا کہ جمعہ کو ای ایس آئی سیکیورٹی کے سربراہ رگ ڈکیسن نے کال کی ۔ رگ ڈکیسن نے بتایا کہ نیوزی لینڈٹیم پرحملےکاخدشہ ہے۔ ہمیں یا ہماری سیکیورٹی ایجنسیوں کو تھریٹ کے بارے میں نہیں بتایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ نیوزی لینڈ نے سیریز منسوخ کرکے غلط مثال قائم کی۔ اس سے دونوں بورڈز کے تعلقات خراب ہوں گے۔ نیوزی لینڈ کی مسجد میں حملے کے باوجود پاکستانی کھلاڑی وہاں کھیلنے گئے تھے ۔ کیوی ٹیم کی واپسی کا معاملہ آئی سی سی میں اٹھایا جائے گا۔
واضح رہے کہ نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کا 33 رکنی اسکواڈ پاکستان کا دورہ ادھورا چھوڑ کرگزشتہ روز یواے ای روانہ ہوگیاتھا جہاں وہ 24 گھنٹے کے لیے قرنطینہ کر رہے ہیں اس کے بعد نیوزی لینڈ روانہ ہوں گے۔
اسلام ایئرپورٹ جانے والے راستوں پر معمول کی ٹریفک روک کر نیوزی لینڈ کے اسکواڈ کو گزارا گیا۔ ایئرپورٹ پر سیکورٹی کے انتہائی سخت انتظامات تھے۔ اسلام ائیرپورٹ پر مسافروں اور وہاں کے عملے کو مخصوص جگہوں تک محدود کردیا گیا تھا۔
جب تک نیوزی لینڈ کی ٹیم ایئرپورٹ پر موجود رہی کنڑول اسپیشل برانچ اور سیکورٹی اداروں نے سنبھالے رکھا ۔ نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کو سٹیٹ گیسٹ لاؤنج میں بٹھایا گیا تھا۔ائیرپورٹ پر اسکواڈ کے ریپڈ پی سی آر ٹیسٹ ہوئے جن کی رپورٹ منفی آئی ۔
نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم کو لینے کے لیے متحدہ عرب امارات سے خصوصی طیارہ اسلام آباد ایئرپورٹ پہنچا جس میں ٹیم یواے ای روانہ ہوئی۔
واضح رہے کہ نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم دورہ پاکستان پر راولپنڈی میں موجود تھی جب ٹیم نے ٹاس کے لیے سٹیڈیم جانا تھا عین موقع پر انہوں نے دورہ ختم کرنے کا اعلان کردیا۔
دورہ ختم ہونے پر وزیر اعظم عمران خان نے بھی اپنی نیوزی لینڈ کی ہم منصب سے ٹیلی فون پر گفتگو کی لیکن انہوں نے وزیر اعظم کی یقین دہانی نہیں مانی اور بورڈ کے دورہ ختم کرنے کے فیصلے کی حمایت کی۔