اسلام آباد : سپریم کورٹ میں قومی زبان اردو کو دفتری زبان قرار دینے کے فیصلے پر عمل درآمد نہ ہونے پر توہینِ عدالت کی درخواست سماعت کیلئے مقرر کردی گئی ہے ۔جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کل سماعت کرے گا۔
نیو نیوز کے مطابق سپریم کورٹ نے قومی زبان کو سرکاری زبان قرار دینے کا حکم دیا تھا ۔ عدالتی فیصلے پر عمل در آمد نہ ہونے کیخلاف توہینِ عدالت کی درخواست دائر کی گئی ہے۔ سپریم کورٹ سے پنجاب حکومت کیخلاف توہینِ عدالت کی کارروائی کی استدعا کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ 8 ستمبر 2015 کو اس وقت کے چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں اردو کو سرکاری زبان قرار دینے کے متعلق کیس میں اردو کو فوری طور پر سرکاری زبان کے طور پر نافذ کرنے کا حکم دیا تھا۔
جسٹس جواد ایس خواجہ نے حکم جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ اردو ہماری قومی زبان ہے، اس حکم نامے کو فوری طور پر نافذ کیا جائے، جسٹس جواد ایس خواجہ نے فیصلہ بھی اردو میں پڑھ کر سنایا تھا۔
انہوں نے اردو کو قومی زبان نافذ کرنے کے لئے نو نکاتی ہدایت نامہ جاری کیا تھا۔ اور حکم دیا تھا کہ اردو کو آرٹیکل 251 کے تحت فوری طور پر سرکاری زبان کے طور پر نافذ کیا جائے۔
یاد رہے کہ جسٹس جواد ایس خواجہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے پہلے چیف جسٹس ہیں، جنہوں نے اپنے عہدے کا حلف اردو زبان میں اٹھایا تھا۔
اردو زبان کیس کا تفصیلی فیصلہ
سپریم کورٹ کے اردو زبان کیس میں تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 251 کے احکامات کو بلا تاخیر فوراَ نافذ کیا جائے۔
جو میعاد ( مذکورہ بالا مراسلہ مورخہ 6 جولائی 2015 مقرر کی گئی تھی جو خود حکومت نے مقرر کی ہے، اسکی ہر حال میں پابندی کی جائے، جیسا کہ اس عدالت کے روبرو عہد کیا گیا ہے۔
قومی زبان کے رسم الخط میں یکسانیت پیدا کرنے کے لیے وفاقی اورصوبائی حکومتیں باہمی ہم آہنگی پیدا کریں۔
تین ماہ کے اندر اندر وفاقی اور صوبائی قوانین کا ترجمہ کر لیا جائے۔
بغیر کسی غیر ضروری تاخیر کے نگرانی کرنے والے اور باہمی ربط قائم رکھنے والے ادارے آرٹیکل 251 کو نافذ کریں اور تمام متعلقہ اداروں میں اس دفعہ کا نفاذ یقینی بنائیں۔
وفاقی سطح پہ مقابلے کے امتحانات میں قومی زبان کے استعمال کے بارے میں حکومتی ادارے مندرجہ بالا سفارشات پر عمل کیا جائے۔
ان عدالتی فیصلوں کا جو عوامی مفاد سے تعلق رکھتے ہوں جو آرٹیکل 189 کے تحت اصولِ قانون کے کی وضاحت کرتے ہوں لازماَ اردو میں ترجمہ کروایا جائے۔
عدالتی مقدمات میں سرکاری محکمے اپنے جوابات حتیٰ الامکان اردو میں پیش کریں تاکہ شہری اس قابل ہو سکیں کہ اپنے قانونی حقوق نافذ کروا سکیں۔
اس فیصلے کے اجراء کے بعد اگر کوئی سرکاری ادارہ یا اہلکار آرٹیکل 251 کے احکامات کی خلاف ورزی جاری رکھے گا تو جس شہری کو بھی اس کی خلاف ورزی کے نتیجے میں نقصان یا ضرر پہنچے گا اسے قانونی چارہ جوئی کا حق حاصل ہوگا۔