کراچی: گرین لائن بس منصوبے کے لئے چین سے جدید بسیں لانے والا جہاز بندر گاہ پر لنگر انداز ہو گیا۔
گرین لائن منصوبے کے لئے چین سے 40 بسیں کراچی پورٹ پر پہنچ گئیں ہیں او بسوں کو جہاز سے پورٹ پر منتقل کرنے کا کام شروع ک ردیا گیا۔
بسوں کو چینی بحری جہاز کے ذریعے کراچی لایا گیا ہے جبکہ منصوبے کے لئے باقی کی 40 بسیں آئندہ کچھ ہفتوں کے دوران پاکستان پہنچیں گی۔ حکام کے مطابق یہ بسیں ایس آئی ڈی سی ایل کے حوالے کی جائیں گی جبکہ بسوں کی نقاب کشائی کی تقریب میں گورنر سندھ عمران اسماعیل اور وفاقی وزیر اسد عمر شرکت کریں گے۔
گرین لائن منصوبہ اہلیان کراچی کی ایک بڑی ضرورت ہے جسے پورا کرنے کا دعویٰ وفاقی حکومت کی جانب سے کیا گیا تھا اور پراجیکٹ کے لئے مانیٹرنگ کنٹرول بھی قائم کیا گیا ہے۔
واضح رہے گرین لائن کراچی کے لئے پہلا جدید ترین ٹرانسپورٹ منصوبہ ہے جو کہ 22 سٹیشنز پر مشتمل ہو گا۔
ادھر اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کے شہریوں نے جنازے نما بسوں سے بالآخر چھٹکارہ حاصل کر لیا، شکریہ عمران خان آپ کا گرین لائین بسوں کا وعدہ پورا ہونے جا رہا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ گذشتہ 13 سال میں شہر قائد کو کٹھارا بس سروس دی گئی جبکہ اورینج لائن، ریڈ لائن بینظیر بس سروس رنگ برنگے اعلانات ہوئے لیکن اس کے باوجود کہ 13 سال میں 1161 ارب ٹرانسپورٹ پر خرچ ہوئے مگر شہریوں کو اس کے بدلے میت جیالا کھٹارا بس سروس ملی۔
حلیم عادل شیخ نے کہا کہ اورینج لائن کا 2016 میں افتتاح ہوا اور 4 کلومیٹر کا روڈ ہے جو آج تک نہیں بن سکا جبکہ ییلو لائن کی 104 بسیں بھی سندھ حکومت کی آنی تھی اور پیپلز بس سروس کا اعلان ہوا مگر کہیں نظر نہیں آئی۔ جتنی کرپشن ہوتی ہے محترمہ شہید کا نام رکھ دیتے ہیں اور الیکٹرک بسوں کا بھی صرف اعلان رہا۔
انہوں نے کہا کہ بلومبرگ کی رپورٹ ہے کہ 100 گندے ٹرانسپورٹ نظام میں کراچی شامل ہے اور پیپلز پارٹی والے تو بسوں کو بیچ کر ان کا ملبہ بھی کھا گئے ہیں۔