واشنگٹن: ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کرنے کے لیے امریکا نے نئی چال چل دی ہے، امریکا نے ایران پر پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کے لیے ’اسنيپ بيک‘ نامی متنازعہ طريقہ کار اپنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ہدایت پر ایران پر اقوام متحدہ کی جانب سے عائد پابندیوں کی میعاد پوری ہونے پر ازسر نو پابندیاں لاگو کرنے کے لیے ایک متنازعہ طریقہ کار ’’اسنیپ بیک‘‘ کو استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس حوالے سے ايران کے معاملات دیکھنے والے وائٹ ہاؤس اہلکار ايليٹ ابراہیم نے میڈیا کو بتايا کہ آج یعنی 19 ستمبر کو عالمی وقت کے مطابق شام آٹھ بجے ايران کے خلاف اقوام متحدہ کی تمام پابندياں بحال ہو جائيں گی۔
پانچ سال قبل ایران اور دیگر عالمی قوتوں (امریکا، برطانیہ، چین، روس، فرانس اور جرمنی) کے درمیان جوہری ڈیل طے پائی تھی جس کے تحت ایران اپنی جوہری تجربات کو محدود کردے گا اور اقوام متحدہ ایران پر عائد پابندیوں کو معطل کردے گی۔
دو برس قبل صدر ٹرمپ نے ایران جوہری ڈیل میں توسیع سے انکار کرتے ہوئے معاہدے سے دستبردار ہونے کا اعلان کیا تھا اور اس کے بعد تاحال ایران پر کڑی پابندیاں لگائی ہیں جب کہ ایران نے بھی اپنے جوہری پروگرام کو بڑھاوا دیا۔ دیگر عالمی قوتیں اب بھی معاہدے کو برقرار رکھنا چاہتی ہیں۔
واضح رہے کہ ایران پر 2015 ميں طے پانے والے جوہری معاہدے کے بعد معطل ہونے والی پابندیوں کی میعاد اکتوبر کے وسط میں ختم ہو رہی ہے اور امید ہے پابندیاں معطل ہی رہیں گئی۔ اسی خدشے کے پیش نظر امریکا نے یک طرفہ اور متنازعہ طریقہ کار اپنانے کا فیصلہ کیا ہے۔