اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو جیل سہولیات فراہمی کیس میں سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کوشوکاز نوٹس جاری کر دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی کو جیل میں سہولیات فراہمی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ارباب محمد طاہر نے سماعت کی۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل ارشد محمود کیانی اور عظمت بشیر تارڑ عدالت میں پیش ہوئے، حکومت کی جانب سے کوئی بھی وکیل پیش نہیں ہوا۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے لا افسران کے تاخیر سے آنے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیوں نا جیل سپرنٹنڈنٹ کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی شروع کی جائے۔
سماعت کے دوران جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ اس کورٹ کی معاونت کے لیے کون آئے گا۔ ہر کوئی نوازشریف کی خوشیاں منا رہا ہے ۔ مٹھائیاں بانٹ رہا ہے۔آپ سب کو نواز شریف کی پڑی ہے، اس کا استقبال کرنے جانا ہے؟۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ یہ پانچ سالہ سائیکل ہے، آخر کار چیئرمین پی ٹی آئی سابق وزیراعظم ہیں، 1977 میں میرے والد بھی جیل میں رہے، میں بھی ان سے جیل ملنے جاتا رہا۔
وکیل شیرافضل مروت نے کہا کہ ہم چیئرمین پی ٹی آئی سے صرف اس دن ملاقات کر پاتے ہیں، جس دن کیس ہو، اس دن بھی ملاقات ڈبے نما پنجرے میں ہوتی ہے، ہم نے ایک شیڈول بنایا ہے جس کے تحت ہمیں ملاقات کی اجازت دی جائے۔
جسٹس میاں گل حسن نے کہا کہ شیڈول ہمیں دکھا دیں۔ عدالت نے بغیر کسی رکاوٹ وکلاء کی چیئرمین پی ٹی آئی سے جیل میں ملاقات کی اجازت دے دی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا، جیل سپرنٹنڈنٹ کو عدالتی نوٹس کے باوجود پیش نہ ہونے پر شوکاز نوٹس جاری ہوا۔