لاہور: سینئر صحافی انصار عباسی کے مطابق جو دروازے پاکستان تحریک انصاف مذاکرات کیلئے کھٹکھٹا رہی ہے وہ تاحال سختی سے بند ہیں اور سرکاری سطح پر ایسا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا کہ پارٹی کے ساتھ بات کی جائے یا ڈائیلاگ کا عمل شروع کیا جائے۔
سینئر صحافی نے اپنے کالم میں لکھا کہ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ مرتضیٰ سولنگی کی شفقت محمود کے ساتھ ملاقات کے بعد پی ٹی آئی کی جانب سے دیا جانے والا تاثر بالکل غلط ہے کیونکہ نگراں حکومت نے ایسے کسی بھی ڈائیلاگ کے آغاز کا فیصلہ نہیں کیا۔
ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے بھی کوئی اشارہ نہیں ملا کہ وہ پی ٹی آئی کے ساتھ بات چیت میں دلچسپی رکھتی ہے یا پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ ڈائیلاگ کے عمل کا حصہ بننا چاہتی ہے۔
9؍ مئی کے بعد کی صورتحال کے بعد فوجی حکام ان واقعات کے ماسٹر مائنڈ اور حملہ آوروں کے حوالے سے اپنے غم و غصے کا اظہار کر چکے ہیں۔ وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی سے جب رابطہ کیا گیا تو وہ حیران ہوئے کہ شفقت محمود کے ساتھ ملاقات کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا اور اس کا غلط تاثر دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ شفقت محمود کے ساتھ پرانے تعلقات ہیں اور یہ ملاقات مذاکرات یا ڈائیلاگ کے عمل کے حوالے سے نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ شفقت محمود سے ملاقات کے دوران بھی انہوں نے واضح کیا کہ وہ کسی مشن پر نہیں آئے اور اُن سے دوست کی حیثیت سے ملنے آئے ہیں۔