لندن: برطانونی نشریاتی ادارے نے سابق وفاقی وزیر خزانہ اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما اسحاق ڈار سے تحریری طور پر معافی مانگ لی۔
اسحاق ڈار سے تحریری معذرت میں کہا گیا کہ نیو ویژن ٹیلی ویژن پر آٹھ جولائی دو ہزار انیس کو دی رپورٹرز پروگرام نشر ہوا جس میں چوہدری غلام حسین اور صابر شاکر نے دعویٰ کیا کہ اسحاق ڈار نے حکومت پاکستان کا پیسہ چرایا اور وہ پاکستان واپس آنے کی اجازت پر چرائی ہوئی رقم واپس کرنے پر آمادہ تھے۔
اس پروگرام میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا تھا کہ اسحاق ڈار کے بینک اکاؤنٹس کا سراغ لگا لیا گیا ہے جن میں چرائے گئے لگ بھگ ایک ارب ڈالر موجود ہیں۔ پروگرام میں مزید تبصرے کیے گئے جس میں دعویٰ کیا گیا کہ اسحاق ڈار نے کسی فرد کو موت کی دھمکیاں دلوائیں تاکہ وہ فرد پاکستان سے باہر چلا جائے۔
معذرت میں کہا گیا ہے کہ اول یہ کہ انھوں نے (اسحاق ڈار نے) حکومت پاکستان کا کوئی پیسہ نہیں چرایا۔ دوئم یہ کہ اسحاق ڈار کے کسی بینک اکاؤنٹ کا سراغ نہیں ملا۔ نتیجتاً پیسے چرانے کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا اور سوئم یہ کہ اسحاق ڈار کی جانب سے پاکستان واپسی کی اجازت ملنے کی شرط پر پیسہ واپس کرنے کا دعویٰ جھوٹا اور من گھڑت ہے اور چہارم یہ کہ اسحاق ڈار نے کسی فرد کو موت کی دھمکیاں نہیں دیں۔‘
نیو ویژن ٹیلی ویژن پر 8 اگست 2019 کو پاور پلے پروگرام نشر ہوا جس کے دوران وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب و داخلہ نے دعویٰ کیا کہ اپنے دور میں اسحاق ڈار پاکستان کے فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کے ذمہ دار تھے اور انھوں نے انتہائی غیر مناسب طریقے سے یونٹ کے کاموں میں رکاوٹیں کھڑی کیں۔
پروگرام میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا کہ فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کو اہم اداروں کے سسٹم تک رسائی نہیں ہونے دی گئی جس کا مقصد چوہدری شوگر ملزمنی لانڈرنگ کیس میں بعض افراد کا تحفظ کرنا تھا۔
نیو ویژن ٹی وی کی معذرت میں کہا گیا ہے کہ انھوں نے کبھی فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کا انتظام نہیں سنبھالا۔ یونٹ اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ 1901 کے تحت قائم کیا گیا تھا۔ یونٹ براہ راست اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ماتحت کام کرتا ہے اس لیے اسحاق ڈار نے فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کے کام میں کوئی رکاؤٹ ڈالی نہ انھوں نے ایسا کوئی کام کیا جس سے چوہدری شوگر ملز منی لانڈرنگ کیس میں کسی فرد کو تحفظ مل سکے۔ پروگرامز میں نشر کیے گئے مواد کی وجہ سے ہونے والی تکلیف، پریشانی اور شرمندگی پر ہم اسحاق ڈار سے غیرمشروط طور پر معذرت خواہ ہیں۔
نیو ویژن ٹی وی نے اسحاق ڈار کو ہرجانہ ادا کرنے اور قانونی اخراجات برداشت کرنے کی بھی حامی بھری ہے لیکن ابھی ان رقومات پر حتمی فیصلے کے لیے گفتگو جاری ہے۔ اسی نوعیت کے ایک اور معاملے میں وزیر اعظم عمران خان کی سابقہ بیوی ریحام خان کو بھی حال میں پاکستان کے وزیر اعظم کے مشیر زلفی بخاری سے معافی مانگنا پڑی تھی۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ پاکستان کے نجی نیوز چینل کا برطانیہ میں مواد چلانے والے ادارے نیو ویژن ٹی وی کو اپنی نشریات کی وجہ سے شرمندگی اٹھانی پڑی ہے۔ نیو ویژن ٹی وی کی جانب سے گذشتہ برس دسمبر میں ایک پاکستانی شہری اور پروفیسر ڈاکٹر عالم شاہ کو بھارتی شہری قرار دینے پر بھی اپنی خبر کو غلط قرار دیتے ہوئے معافی مانگی گئی تھی۔