لاہور: پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحد کی بندش پر ڈیڈلاک برقرار ہے جس کی وجہ سے تجارتی آمدورفت بدستور بند ہے تاہم 800 سے زائد افغان شہری افغانستان واپس چلے گئے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق افغان حکام نے رات گئے ایک گھنٹے کیلئے باب دوستی کھولا تھا جس دوران 800 سے زائد افغان شہری افغانستان چلے گئے جبکہ سپن بولدک میں پھنسے100 کے قریب پاکستانی بھی وطن واپس لوٹ آئے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ سپن بولدک میں پھنسے تمام پاکستانیوں کی وطن واپسی کے لیے طریقہ طے کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ افغان حکومت نے اپنے کچھ مطالبات کے سلسلے میں باب دوستی کو بند کر رکھا ہے اور 13 ویں روز بھی یہ بندش جاری ہے جس کے باعث پاکستانی اور افغان شہریوں کو خاصی مشکلات کا سامنا ہے جبکہ کسٹم حکام کا بتانا ہے کہ تجارت بحالی کیلئے پاک، افغان حکام میں رابطے جاری ہیں۔
ذرائع کے مطابق چمن کے سرحدی کاروبار سے منسلک محنت کشوں کی تنظیم سمیت تاجر و سماجی تنظیموں نے ایک بار پھر احتجاجی دھرنا دینے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ ڈپٹی کمشنر چمن کیپٹن (ر) جمعہ داد مندوخیل کا کہنا ہے کہ سرحدی امور پر افغان حکام سے سرکاری سطح پر مذاکرات کےلئے مرکزی اور صوبائی سطح پر کمیٹیاں جلد آغاز کرنے جارہی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سرحدی بندش سے افغان اور پاکستانی تاجروں کو کروڑوں جبکہ ڈیڈلاک کے باعث دونوں حکومتوں کو اربوں روپے کے ریونیو میں کمی کا انکشاف ہوا ہے۔ ڈپٹی کمشنر کا کہنا ہے کہ سرکاری سطح پر باب دوستی پر آمدورفت سے متعلق درپیش مشکلات کے حل کا فیصلہ ہواہے اور اس ضمن میں صوبائی و مرکزی سطح پر حکومتی کمیٹیاں، سٹیک ہولڈرز کیساتھ مل کر اقدامات اٹھانے جارہی ہیں۔
دوسری جانب سرحدی کاروبار سے منسلک سیکڑوں محنت کشوں نے تاجر و سماجی تنظیموں کیساتھ مل کر بھرپور احتجاج کا فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلے میں بلوچستان عوامی پارٹی، جماعت اسلامی اور مسلم لیگ (ق) نے بھی ساتھ دینے کا اعلان کیا ہے۔
احتجاج کے سلسلے میں ایک اتحاد تشکیل دےدیاگیا ہے جو منگل یا بدھ سے پاک افغان بارڈر روڈ یا پھر کوڑک ٹاپ پر کوئٹہ چمن شاہراہ پر دھرنا دےکر اپنے مطالبات منوائے جا سکیں۔