اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کوئی مجھ سے زیادہ کوئی نہیں جانتا کہ پاکستان خیرات دینے کا کتنا جذبہ ہے۔ کلین گرین انڈیکس انکر یجمنٹ ایوارڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نوجوانوں میں رضا کارانہ خدمات کا بہت جذبہ ہے اور اس کا اندازہ اس وقت ہوا جب میں شوکت خانم کے لیے عوام میں نکلا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں عوام کی طاقت کا اندازہ ہی نہیں ہے اور عوام کی طاقت استعمال نہ کرنے کی بڑی وجہ حکومت اور عوام کے مابین گہری خلیج ہے۔ دنیا بھر میں صفائی کا بہتر نظام ہے لیکن پاکستان میں ایسی مثال نہیں ملتی کیونکہ ہم نے اپنے سامنے اداروں کو تباہ ہوتے دیکھا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے بتایا کہ لاہور میں ترقی کے نام پر 70 فیصد درخت ختم کر دیے اور لاہور میں آلودگی کا تناسب غیرمعمولی بڑھ چکا ہے۔ علاوہ ازیں ان کا کہنا تھا کہ کراچی شہر کی ساری گندھی سمندر میں ڈالی جاری ہے، ہر شاہراہ پر کچرا موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ وقت ہے کہ انتظامیہ اور عوام مل کر شجر کاری پر توجہ دیں تاکہ آنے والی نسلوں کو سازگار ماحول فراہم کیا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ اللہ کی نعمتوں کی قدر نہ کر کے ہم ماحولیاتی تباہی کے دھانے پر پہنچ چکے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں کورونا سے متعلق عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے تسلیم کیا کہ پاکستان ان چار ممالک کی فہرست میں شامل جہاں کووڈ 19 سے نمٹنے کے لیے بہترین فیصلے کیے گئے۔ کورونا کے عدم پھیلاؤ سے متعلق فیصلوں کو دنیا نے تسلیم کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومتی فیصلوں سے معاشی تباہی سے بچے رہے جبکہ بھارت میں کورونا سے متعلق غلط فیصلوں کے باعث بدترین معاشی اور انسانی بحران پیدا ہوا۔ وزیراعظم عمران خان نے خدشے کا اظہار کیا کہ موسم سرما میں کورونا کے کیسز میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ لاہور، کراچی، فیصل آباد، پشاور سمیت دیگر شہروں میں آلودگی زیادہ ہے اور موسم سرما میں پہلے ہی دیگر وائرس کا حملہ زیادہ ہوتا ہے ایسے میں کورونا وبا پھیل سکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 10 ارب درخت لگانے کا منصوبہ اور شہروں کو صاف کرنا ہمارے اہداف میں کلیدی ہیں۔ جس معاشرے میں جزا اور سزا کا تصور ناپید ہوجائے وہ معاشرے ترقی نہیں کرتے اس لیے جن اضلاع میں ڈپٹی کمشنرز نے کام کیا ان کےلیے مراعات و انعامات ہوں گے۔
انہوں نے کہا جن اضلاع میں ڈپٹی کمشنر صفائی ستھرائی اور دیگر اہم امور انجام نہیں دیتے تو انہیں سزا ملنی چاہیے۔