واشنگٹن: امریکا کے نمائندہ خصوصی برائے افغان امن عمل زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ اشتعال انگیز بیانات اور معاہدے کی خلاف ورزی کے الزامات امن کو آگے نہیں بڑھائیں گے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری اہم بیان میں ان کا کہنا تھا کہ امریکا طالبان معاہدے، امریکا افغان مشترکہ اعلامیے پر سختی سے عمل پیرا ہونا چاہیے۔ تشدد میں کمی کے عزم کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔ افغان صوبے ہلمند میں پرتشدد واقعات پر دوحہ میں اجلاس ہوا ہے۔ فریقین نے تشدد میں کمی پر اتفاق کیا ہے۔ مذاکرات امن کیلئے تاریخی موقع ہے، ضائع نہیں کیا جاناچاہیے۔
1/9 Unfounded charges of violations and inflammatory rhetoric do not advance peace. Instead, we should pursue strict adherence to all articles of the U.S.-Taliban Agreement and U.S.-Afghanistan Joint Declaration and not neglect the commitment to gradually reduce violence.
— U.S. Special Representative Zalmay Khalilzad (@US4AfghanPeace) October 18, 2020
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں اپنے ایک بیان میں زلمے خلیل زاد نے کہا تھا کہ افغانستان میں تشدد کی نئی لہر اور بھاری جانی نقصان کے بعد فریقین تشدد میں کمی لانے پر متفق ہو گئے ہیں۔ امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے اپنے ٹویٹر پیغام میں کہا ہے کہ اس وقت بہت سارے افغان مر رہے ہیں، ہم توقع کرتے ہیں کہ دوبارہ کی جانے والی کوشش سے اس تعداد میں نمایاں کمی آئے گی۔
رواں ماہ 8 اکتوبر کو پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد اور افغانستان میں کمانڈر ریزولیوٹ سپورٹ مشن جنرل آسٹن اسکاٹ ملر نے ملاقات کی تھی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق اس ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور، خطے میں امن و استحکام اور افغان امن عمل سمیت پاک افغان بارڈر منیجمنٹ پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔
ملاقات میں ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) فیض حمید اور افغانستان کے لیے پاکستان کے نمائندہ خصوصی محمد صادق بھی موجود تھے۔ زلمے خلیل زاد اور جنرل آسٹن نے افغان امن عمل میں پاکستان کے مثبت کردار کو سراہا تھا۔