واشنگٹن: ڈاکٹر عشرت حسین نے کہا ہے کہ15 سو ارب قرضوں کی ادائیگی پر خرچ ہونا بڑا مسئلہ ہے جبکہ معاشی خسارے کے باعث آئی ایم ایف کے پاس جانے کا فیصلہ کیا ۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کے مشیر ڈاکٹر عشرت حسین نے واشنگٹن میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایم ایف سے کامیاب مذاکرات سے دیگر مالیاتی اداروں سے معاملات طے کرناآسان ہوگا،علم نہیں حکومت آئی ایم ایف کے علاوہ دوسری آپشن پرغورکررہی ہے۔
ڈاکٹر عشرت حسین نے مزید کہا کہ پاکستان کی معیشت اس وقت مشکل صورتحال سے دوچار ہے ،امید ہےرواں سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہوگا،ڈالرکی قیمت بڑھنے سے بیرون ملک سے بھیجی جانے والی رقوم کی قدر میں اضافہ ہوگا ۔
ڈاکٹر عشرت حسین کا کہنا تھا کہ سی پیک میں 45ارب ڈالر سرمایہ کاری کے معاہدے ہوئے ۔حکومت نئے معاشی زون بنانے پرغور کررہی ہے جبکہ امریکہ میں سی پیک سرمایہ کاری سے متعلق غلط فہمیاں ہیں۔وزیراعظم کے مشیرنے کہاہے کہ پاکستان کے دفاعی اخراجات میں بہت زیادہ رقم خرچ نہیں ہوتی۔
وزیراعظم کے مشیر کا کہنا تھا کہ ہمارا فنانسنگ گیپ زیادہ ہے، اس لیے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے پاس جانے کا فیصلہ کیا۔تاہم ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں قومی مفاد کو سامنے رکھا جائے گا اور اس کے بعد عالمی بینک اور دیگر اداروں سے بھی مدد مل سکے گی۔
عشرت حسین نے بتایا کہ پاکستان میں 35 لاکھ افراد میں سے 12 لاکھ ہی ٹیکس ادا کرتے ہیں، ہمیں ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا تناسب بڑھانا پڑے گا۔وزیراعظم کے مشیر کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے پاس ٹیکس نادہندگان کے خلاف کارروائی کا اختیار ہونا چاہیے، اگر 20 لاکھ لوگ بھی ٹیکس ادا کرنے لگیں تو تناسب بہتر ہوجائے گا۔
خیال رہے کہ رواں ماہ 11 اکتوبر کو وزیر خزانہ اسد عمر اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر طارق باجوہ نے انڈونیشیا کے جزیرے بالی میں آئی ایم ایف کی سربراہ کرسٹین لاگارڈ سے ملاقات میں مالی مدد کی باضابطہ درخواست دی تھی۔