میلان :اٹلی اور آسٹریا میں الپائن کے پہاڑی علاقے کے اطالوی صوبے جنوبی تیرول میں بسنے والوں کے لیے دوہری شہریت کے معاملے پر سفارتی کشیدگی عروج پر ہے۔
اس علاقے میں بسنے والے افراد کی قومی شناخت اور ان کے آسٹریائی شہریت کے حق کے معاملے پر دونوں ممالک کے درمیان شدید اختلافات پائے جاتے ہیں۔
اٹلی کے سب سے امیر اور خودمختار صوبے میں اتوار کو نئی پارلیمان منتخب کی گئی ہے، جب کہ روم اور ویانا حکومتوں کے درمیان آسٹریا کے چانسلر سیباستیان کُرس کے اس منصوبے پر شدید اختلافات پیدا ہو گئے ہیں جس میں کُرس نے جنوبی تیرول کے باسیوں کے لیے آسٹریا کی شہریت کی پیش کش کی تھی۔
اس پیش کش میں اطالوی زبان بولنے والوں شامل نہیں کیا گیا ہے بلکہ دوہری شہریت فقط جرمن (علاقائی طور پر لادن کہلانے والی زبان) بولنے والے افراد کو آسٹریا کی شہریت دینے کی تجویز دی گئی تھی۔
گو کہ جنوبی تیرول میں حالیہ انتخابات میں آسٹریا کی شہریت کے معاملے سے زیادہ مہاجرین اور دیگر امور کا سایا رہا، تاہم یہ معاملہ بھی کلیدی نوعیت کا حامل بن چکا ہے۔
دوہری شہریت کی اس پیش کش کے حامیوں کا کہنا ہے کہ اس سے مضبوط یورپی شناخت کی راہ ہم وار ہو گی اور بڑھتی ہوئی عوامیت پسندی اور انتہائی بازو کی سوچ کا سدباب ہو گا۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ جنوبی تیرول میں تمام افراد کی بجائے صرف جرمن زبان بولنے والوں کو آسٹریا کی شہریت دینے کی تجویز خطے میں موجود تقسیم کو مزید مضبوط کرے گی اور مختلف زبانیں بولنے والوں کے درمیان کشیدگی پیدا ہو گی۔
دوسری جانب اطالوی حکومت نے آسٹریا کے اس منصوبے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسے اٹلی کی سلامتی پر حملہ قرار دیا ہے۔