اسلام آباد:احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس پر فیصلہ سناتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر پر فرد جرم عائد کردی گئی۔ نواز شریف پر فرد جرم ان کے نمائندے ظافر خان کے ذریعے عائد کی گئی۔ جج محمد بشیر نے ملزمان پر لگنے والے الزامات سنائے تاہم ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا ہے۔
فرد جرم عائد کئے جانے کے موقع پر نواز شریف کے نمائندے ظافر خان نے ان کا بیان پڑھ کر سنایا۔ انھوں نے کہا ہے کہ چھ ماہ میں تین ریفرنس نمٹانے کی ہدایت کی گئی۔ شفاف ٹرائل ان کا حق ہے اور مانیٹرنگ جج خاص طور پر اس کیس میں تعینات کیا گیا۔
اس سے قبل احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے سماعت روکنے جب کہ مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کی آج فرد جرم عائد نہ کئے جانے کی درخواستیں مسترد کر دیں تھیں۔ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نیب کی جانب سے دائر تین ریفرنسز کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران سابق وزیراعظم نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کی معاون عائشہ حامد نے نواز شریف کی جانب سے عدالت میں متفرق درخواست جمع کرائی۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ سپریم کورٹ میں نیب کے تینوں ریفرنسز کو یکجا کرنے کی درخواست کر رکھی ہے اس لئے جب تک سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں آتا اس وقت تک سماعت روکی جائے۔ وکیل عائشہ حامد نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نواز شریف پر آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس بنایا گیا اور ایک الزام پر صرف ایک ہی ریفرنس دائر کیا جا سکتا ہے جب کہ جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء نے تحقیقات کی ایک ہی سمری تین مرتبہ پیش کی۔
مزید پڑھیں: شریف فیملی کیخلاف ثبوتوں کی تلاش، نیب کی خصوصی ٹیم لندن پہنچ گئی
انہوں نے کہا کہ تمام ریفرنسز کا انحصار ایک ہی جے آئی ٹی رپورٹ پر ہے، تمام ریفرنسز ایک جیسے ہیں جن میں بعض گواہان مشترک ہیں۔ نواز شریف کی وکیل نے موقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ سے نظرثانی درخواست کے تفصیلی فیصلے کا بھی انتظارہے جب کہ ریفرنسز یکجا کرنے کے لیے بھی سپریم کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔
اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر نے دلائل میں کہا کہ سپریم کورٹ نے حتمی فیصلے میں ریفرنس نہیں ریفرنسز دائر کرنے کا حکم دیا جب کہ یہ تمام گزارشات سپریم کورٹ کے سامنے رکھی جا چکی ہیں اور کسی قانون کے تحت فوجداری کارروائی کو نہیں روکا جا سکتا۔ نیب پراسیکیوٹر نے موقف اختیار کیا کہ فیصلے کے خلاف نظر ثانی درخواست پہلے ہی مسترد کی جا چکی ہے اور سپریم کورٹ نے ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست پر حکم امتناع ابھی نہیں دیا اس لئے کارروائی روکنے کی درخواست مسترد کر کے نواز شریف اور دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کی جائے۔
یاد رہے سابق وزیراعظم نواز شریف عدالت میں پیش نہیں ہوئے کیونکہ اس وقت وہ اپنی اہلیہ بیگم کلثوم نواز کی تیمارداری کے سلسلے میں لندن میں مقیم ہیں۔ تاہم امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر پر لندن فلیٹس کے سلسلے میں فردِ جرم عائد کی جا سکتی ہے۔ گزشتہ سماعت کے دوران نواز شریف کی صاحبزادی اور داماد پر فردِ جرم عائد کی جانی تھی تاہم احاطہ عدالت میں دھکم پیل اور وکلا کی جانب سے احتجاج کے باعث ان پر فردِ جرم عائد نہیں کی جا سکی تھی۔
واضح رہے سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کئے ہیں جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق ہے۔
نیب کی جانب سے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ان کے بچوں حسن، حسین ، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا تھا۔ العزیزیہ اسٹیل ملز جدہ اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں