جدہ:دنیا بھر کی طرح سعودی عرب کا شمار بھی ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں خوراک کے ضیاع کی شرع باقی ممالک سے زیادہ ہے ۔ سعودی محکمہ شماریات نے اپنے تازہ ترین اعدادوشمار میں اہم انکشافات کیے ہیں ۔سعودی ایف ڈی اے کے چیئرمین ڈاکٹر ہشام الجضعی نے بتایا ہے کہ سعودی عرب میں فی کس 427کلو گرام خوراک سالانہ ضائع کی جا رہی ہے ۔
انہوں نے ریاض میں سالانہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب میں خوراک کے ضیاع کو قابو کرنے کےلئے قومی حکمت عملی ترتیب دینا ہو گی ۔ دیگر ملکوں کے مقابلے میں سعودی عرب میں خوراک کے ضیاع کا سالانہ تناسب سب سے زیادہ ہو گیا ہے ۔ ماہرین نے سعودی عرب کے بارے میں کہا ہے کہ یہ افسوسناک اعدادوشمار ہیں ۔جن پر قابو پانا ضروری ہے ۔
واضح رہے یورپی یونین کے رکن ملکوں میں سالانہ جتنی خوراک ضائع کر دی جاتی ہے، اس میں سے 80 فیصد کے قریب ایسی اشیائے خوراک ہوتی ہیں، جن کے ضیاع سے بچا جا سکتا ہے۔ اس سلسلے میں قومی سطح پر برطانیہ کا ریکارڈ سب سے خراب ہے۔
نتائج کے مطابق برطانیہ میں ہر سال اتنی زیادہ خوراک ضائع کر دی جاتی ہے کہ اس کا مجموعی حجم روزانہ اور فی کس بنیادوں پر پھلیوں یا بینز کے ایک ڈبے کے برابر بنتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں برطانیہ میں اگر ہر شخص ہر روز بینز کا ایک ڈبہ کوڑے میں پھینک دے تو اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ وہاں سال بھر میں کتنی زیادہ خوراک کوڑے میں پھینک دی جاتی ہے۔یونین کے رکن ملکوں میں سے جس ایک ریاست میں مقابلتاً سب سے کم خوراک ضائع کی جاتی ہے، وہ رومانیہ ہے۔ لیکن تقابلی بنیادوں پر وہ بھی اتنی زیادہ ہے کہ جیسے رومانیہ میں ہر شہری ہر روز ایک سیب کوڑے میں پھینک دیتا ہو۔
اس مطالعے کے نتائج کے مطابق پوری یورپی یونین میں عام شہری ہر سال مجموعی طور پر قریب 22 ملین ٹن اشیائے خوراک ضائع کر دیتے ہیں۔ محققین کے بقول یورپی شہریوں کو اس بارے میں زیادہ باشعور بنانے کی ضرورت ہے کہ وہ اپنے زیر استعمال آنے والی خوراک کی باقاعدہ منصوبہ بندی کرتے ہوئے زیادہ محتاط انداز میں شاپنگ کیسے کر سکتے ہیں۔ اس طرح نہ صرف ان کی خوراک کی خریداری پر آنے والی لاگت بہت کم ہو جائے گی بلکہ کوڑے میں پھینکی جانے والی اشیائے خوراک کے باعث ماحول پر پڑنے والے منفی اثرات کو بھی کم کیا جا سکے گا۔