واشنگٹن: غزہ میں حملے میں مارے گئے امریکی شہریت رکھنے والے اسرائیلی فوجیوں کے اہلخانہ نے ایران کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق، واشنگٹن کی ضلعی عدالت میں دائر کیے گئے اس مقدمے میں ایران پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ اس نے حماس اور دیگر تنظیموں کی مالی معاونت کی اور ان حملوں کی حمایت کی۔مقدمے کی بنیاد وہ دستاویزات ہیں جو غزہ سے حاصل کی گئیں اور جو میڈیا میں شائع ہو چکی ہیں۔ اس کے علاوہ، مدعیان کے وکلا کا کہنا ہے کہ ان کے پاس دسمبر 2022 میں حماس اور ایرانی حکام کے درمیان ہونے والی ایک خفیہ ملاقات کے دستاویزات بھی موجود ہیں، جس میں حملے کی منصوبہ بندی کی گئی تھی۔
مقدمے میں ایران کی پاسداران انقلاب پر بھی الزامات عائد کیے گئے ہیں کہ اس نے حماس اور حزب اللہ کے درمیان رابطہ قائم کیا اور حملے کی تیاریوں میں مدد کی۔اس مقدمے میں حماس کے علاوہ حزب اللہ، فلسطینی اسلامی جہاد، اور پاپولر فرنٹ فار لبریشن آف فلسطین (PFLP) کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔
مدعیان میں وہ امریکی شہری شامل ہیں جو 7 اکتوبر کے حملے میں ہلاک یا زخمی ہوئے، یا جنہیں ذہنی صدمہ پہنچا۔ ان میں 30 سے زائد امریکی شہریوں کے اہلخانہ بھی شامل ہیں جو غزہ میں اسرائیلی فوج کے ساتھ لڑتے ہوئے مارے گئے۔مقدمے میں فارن سوورن امیونٹیز ایکٹ (FSIA) اور اینٹی ٹیرر ازم ایکٹ (ATA) کے تحت ایران سے ہرجانے کا مطالبہ کیا گیا ہے، جس میں ایران کے خلاف دہشت گردی کی حمایت اور اس کی مالی معاونت پر قانونی کارروائی کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔