اسلام آباد : صدر مسلم لیگ ن پنجاب اور ایم این اے رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے 23 اراکین مشترکہ اجلاس سے قبل ہمارے ساتھ رابطے میں تھے لیکن حکومت نے اسٹبلشمنٹ کے ذریعے ان کا انتظام کیا۔
نجی ٹی وی سے گفتگو میں رانا ثناءاللہ نے کہا کہ دباؤ کے باوجود پی ٹی آئی کے 8 اراکین ہماری طرف آنے کو تیار تھے۔ پی ٹی آئی کے اراکین نے خود ہمارے ساتھ رابطہ کیا اور وہ اراکین آج بھی رابطے میں ہیں۔
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ 8 اراکین کے ہمارے طرف آنے سے معاملہ بنتا نہیں تھا اس لیے انہیں سامنے نہیں لائے لیکن حکومت نے ان اراکین کو بھی شمار کرنے کے لیے ایوان میں غلط گنتی کرائی۔
ان کا کہنا تھا کہ مشترکہ اجلاس کے دوران پہلی لائن میں 13 ممبران تھے، جب پیچھے گنتی ہوئی تو آگے سے 3 اراکین چھٹی لائن میں شامل ہوگئے اور یوں حکومت نے مشترکہ اجلاس میں تقریبا 10 اراکین زیادہ شمار کیے۔
انہوں نے کہا کہ مشترکہ اجلاس کے موقع پر ایوان میں حکومتی اراکین کی تعداد 210 سے 212 تک تھی جبکہ اپوزیشن اراکین کی تعداد 204 تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سے قبل نوٹیفائی اجلاس ملتوی کرانا بھی اسی معاملے کی ایک کڑی تھی، اتحادیوں سمیت 62 اراکین مشترکہ اجلاس میں غیر حاضر ہونا تھے، اور ان62 اراکین میں سے 26 پی ٹی آئی کے اپنے تھے اور اسی پر گزشتہ ہفتے اجلاس ملتوی کردیا گیا تھا۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما نے کہا کہ پی ٹی آئی کے اپنے اراکین کسی صورت اجلاس میں آنے کو تیار نہیں تھے اور وہ اراکین پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ساتھ چلنا چاہتے تھے۔
واضح رہے کہ 17 نومبر کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں حکومت کی جانب سے پیش کیا گیا الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2021 سمیت دیگر بلز اپوزیشن کی شدید ہنگامہ آرائی اور مخالفت کے باوجود کثرت رائے سے منظور کر لیے گئے تھے۔ انتخابی اصلاحات کی تحریک کے حق میں 221 جبکہ مخالفت میں 203 ووٹ آئے تھے۔